Chitral Times

Jan 13, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ریشن بجلی گھر اور احتجاجی کیمپ رامداس چوک ریشن ; تحریر انجنیئر فہیم عزیز

شیئر کریں:

ریشن بجلی گھر اور احتجاجی کیمپ رامداس چوک ریشن ; تحریر انجنیئر فہیم عزیز صدر چترال عوامی پارٹی اپر چترال

 

ریشن بجلی گھر کسی حادثاتی طور پر وجود میں نہیں آیا ہے اور نا ہی کسی سیاسی پارٹی یا حکومت کی مرہون منت ہے۔ اس کو بیرونی تعاون سے جرمنی نے تعمیر کیا ہے۔ اس بجلی گھر کے پس منظر میں اپر چترال کا وہ تاریخی تحریک جو اس علاقے میں بھنگ کی کاشت کی بندش کے سلسلے میں اپر چترال کی جہد و جہد کے نتیجے میں بنا ہے۔ ریشن بجلی گھر کے قیام سے پہلے اپر چترال میں آزادانہ طور پر بھنگ کاشت کی جاتی تھی جو اس علاقے کا نقد آور فصل تھی۔ اس بھنگ کو فروخت کرکے لوگ کافی آمدن حاصل کرتے تھے۔ اپر چترال کے اکثر علاقوں میں چالیس سے ساٹھ فیصد آمدن بھنگ سے حاصل ہوتی تھی۔ اچانک بھنگ کی کاشت پر پابندی لگا کر بھنگ کاشت نہ کرنے کی رائیلٹی میں اس بجلی گھر کو بیرونی تعاون سے بنایا گیا تھا۔ جب یہ بجلی گھر بنا تو اپر چترال کے لوگ اس کے سات خوش ہو کر بھنگ کاشت کرنا چھوڑ دیئے۔ اور بھنگ کی رائیلٹی کےلئے چلائی گئی تحریک بھی عوام نے ختم کر دیا۔
یہ بجلی گھر اب تک رعایتی ریٹ پر اپر چترال کو بجلی مہیا کر رہا تھا۔

 

بجلی گھر کی تعمیر کے وقت اپر چترال کے لئے صرف چار میگاواٹ بجلی کی ضرورت تھی۔ اُس وقت اِس بجلی گھر کی پیداواری صلاحیت چار اعشاریہ پانچ میگاواٹ تھی۔ جو اپر چترال کےلئے کافی تھی۔ چونکہ بعد میں اپر چترال کی آبادی تیزی سے بڑھتی رہی اور اب اپر چترال کےلئے سات میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے۔ جو یہ بجلی گھر اس ہدف کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ اس لئے کچھ بجلی پیسکو سے حاصل کرنی پڑی تو اس کی قیمت میں رد و بدل کرکے پانچ روپے فی یونٹ کی جگہ تیرہ روپے فی یونٹ قیمت مقرر کی گئی۔ پہلے ریشن بجلی گھر پیڈو کے تحت کسٹمرز کو پانچ روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی مہیا کرتا تھا۔ پھر جب اس بجلی گھر کو پیسکو نے لے لیا تو بجلی کی قیمت فورآ پانچ روپے فی یونٹ سے بڑھا کر تیرہ روپے فی یونٹ کردیا۔ اس بنا پر اپر چترال کے بعض حصوں میں لوگ سراپا اختجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پیسکو پیڈو سے ایک اعشاریہ پچیس روپے ایک یونٹ بجلی لے کر کسٹمرز کو پھر وہی بجلی تیرہ روپے فی یونٹ فروخت کر رہا ہے یعنی پیڈو کی بجلی پر پیسکو گیارہ اعشاریہ پچھتر روپے منافع لیتا ہے جو بالکل غلط ہے۔ یہ اپر چترال کے عوام کے ساتھ انتہائی ذیادتی، ظلم اور سراسر ناانصافی ہے۔

 

اس سلسلے میں اختجاجی کیمپ رامداس چوک ریشن بجلی کی قیمت میں اضافہ کے خلاف اختجاج کی ایک کڑی ہے ۔ گزشتہ دو ماہ سے اس کیمپ کے ذریعے اختجاج جاری ہے۔ اب ایک ہفتہ سے علامتی بھوک ہڑتال بھی شروع ہے جو بیس دسمبر تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد اختجاج کا تیسرا مرحلہ شروع ہو جائے گا اور اس کی نوعیت شدید قسم کی ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں گورنمنٹ کو سخت پریشانی سے دو چار ہونا پڑے گا۔ اپر چترال سراپا اختجاج کریں گے یہ صرف ریشن کا مسٰلہ نہیں۔

 

چونکہ اپر چترال کے لوگ اچانک بجلی کی قیمت میں اضافے سے سخت دل برداشتہ ہیں۔ اور ساتھ ہی پیسکو کے پیڈو کے ساتھ مداخلت اور گٹھ جوڑ کو اپنے ساتھ نا انصافی اور ظلم سمجھتے ہیں۔ وہ پیڈو کے کسٹمرز رہ کر رعایتی بل دینے کےلئے تیار ہیں اور پیسکو کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اس لئے چترال عوامی پارٹی یعنی کیپ اپر چترال مقتدر اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وقت ضائع کیئے بغیر ریشن اختجاجی کیمپ کا جائز اور حقیقت پر مبنی مطالبہ کو منظور کرکے بجلی کی سابقہ قیمت کو دوبارہ بحال کرے۔ اختجاج کو مزید طول دینے سے عوام کو تکلیف ہوگی اور حکومت کے لئے سخت پریشانی کا سبب بنے گا۔اس لئے جلد ریشن اختجاجی کیمپ کا اختجاج کا خاتمہ ہو۔ میں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ اس بجلی گھر کی نوعیت دوسرے بجلی گھروں سے مختلف ہے۔ یہ بھنگ کاشت نہ کرنے کی بنیاد پر اپر چترال والوں کو بطور رائیلٹی رعایتی قیمت پر بجلی مہیا کرنے کا پابند ہے۔

 

چترال عوامی پارٹی چترال کی اپنی پارٹی ہے۔ جو چترال کے مسائل کو حل کرنے اور چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کےلئے میدان عمل میں اتری ہے۔ جو چترال کے باشعور لوگوں کو اسی پلیٹ فارم پر جمع کرکے عنقریب ایک بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔ اور اس نظر انداز شدہ علاقے کی بھر پور خدمت کرے گی۔

 

 

 

chitraltimes reshun bijlighar sarifin strike protest 1 chitraltimes reshun bijlighar sarifin strike protest 3

 

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, مضامینTagged
96427