دھڑکنوں کی زبان -“میں اداکار ہوں” -محد جاوید حیات
دھڑکنوں کی زبان -“میں اداکار ہوں” -محد جاوید حیات
اداکاری مذاق بھی نہیں اور حقیقت بھی نہیں ہے انسان کا ایسا کردارہے کہ غیر حقیقت کو حقیقت دکھانے کے لیے اپنی آخری کوشش کرتاہے ۔۔شکسپیر نےہر انسان کو اداکار کہا تھا سچ کہا ہے ۔کوٸی بھی انسان اپنی اصلی حالت اور کیفیت ظاہر کرنے کے حق میں نہیں ہوتااس کی ایک وجہ اس کا مقصد ہوتاہے خواہ وہ بھیکاری ہی کیوں نہ ہو اس کے سامنے کا چنا ہوا مقصد ہوتا ہے وہ اپنی اصلی حالت کو ظاہر کرے تو شاید اس کو بھیک نہ ملے ۔اس تناظر میں میں سوچوں تو میں بڑا فنکار ہوں ۔میں کوشش کر کے اپنی اصلی حالت دنیا سے چھپاتاہوں ۔۔میں باپ ہوں اپنا باپ ہونا اپنے بچوں سے چھپاتا ہوں۔۔ان کے سامنے کبھی شیخیاں بگارتا ہوں اپنی گزری زندگی کانقشہ بڑی اداکاری سے پیش کرکے ان کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ میں ان پہ بے جا تنقید کرکے ان کو بے حوصلہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں اگر ان کی تعلیم پر دو پیسے خرچ کیا ہے تو دسیوں بار اس کا ذکر کرتا ہوں ۔
خود سیگریٹ پیتا ہوں رات گئے تک کریم ،تاش کھیلتا ہوں لیکن بچوں کو ان سب سے دور رہنے کی تلقین کرتا ہوں ۔خود کہتا ہوں کہ جھوٹ سے نفرت ہے لیکن یہ جملہ خود جھوٹ ہوتاہے ۔اپنی گھر والی سے تو سراسر جھوٹ بولتا ہوں کچھ اندیشوں کے کچھ اپنا بڑاپن جتانے کے شوق میں یہ سب اداکاریاں کرتا ہوں ۔اپنے بھائیوں کے ساتھ اداکاری کرتا ہوں یا تو ان کا کوٸی مقام میرے دل میں نہیں مگر میری باتوں سے ایسا نہیں لگتا ۔میں جب ہنس کے یا جذباتی ہوکے بات کرتا ہوں تو سمجھو کہ میں اداکاری کررہا ہوں ۔میں انسان کے کسی بھی روپ میں اداکار ہوں یہاں تک کہ میں عابد ہوں تو اللہ کے سامنے مرا گڑگڑانا بھی اداکاری ہے یہ آنسو مگرمچھ کے ہوتے ہیں میرا دل روتا کب ہے؟ ۔میں اداکار ہوں زندگی کو بھی دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہوں ۔میں اپنی عمر کی کارستانیاں چھپانے کی سعی کرتا ہوں میں اپنے سفید داڑھی رنگ سے کالا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔میں سر کے بال کالا کرتا ہوں اور عمر کے دو تین سال چھپاتا ہوں ۔میں فنکارہوں بڑی فنکاری سے سب کو دھوکہ دیتا ہوں کیا کروں اگر سچ بھی بولوں تو کوٸی میری بات پہ شاید یقین کرے ۔مجھ جیسے ایک فنکار نے کہا تھا ۔
میرا مجلسی تبسم میرا رازدان نہیں ہے ۔۔۔
جب میرادل رو رہا ہوتا ہے تو میں چہرے پر ہنسی لانے کی ناکام کوشش کرتا ہوں میری اس اداکاری کو اکثر لوگ سمجھتے ہیں لیکن میرے منہ پہ کچھ نہیں کہتے شاید سب اداکار ہیں ۔سب سمجھتے ہیں کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں میرا چہرہ اور لہجہ یہ جھوٹ بتاتا ہے سب سمجھتے ہیں کہ میری اصلی حالت کچھ یوں ہے لیکن مجھے یقین ہوتا ہے کہ میری اداکاری پہ سب کو یقین ہے اگر اداکار کو ذرا بھی یہ شک گزرے کہ اس کی اداکاری پہ لوگ یقین نہیں کرتے تو وہ اداکار مرجاتا ہے ۔ہمارے اداکار سٹار (ستارا) اور ہیرو کہلاتا ہے ۔ہر فرد اپنی ذات میں بڑا اداکار ہے جو جتنا جھوٹا ہے وہ اتنا بڑااداکار ہے ورنہ تو کوٸی جاکر شاہ رخ خان سے کہے کہ تمہاری ہنسی جھوٹی ہے تو وہ کیا جواب دے گا بد ذوق کہے گا ۔کوٸی جاکے قطرینہ کیف سے کہہ دے کہ تمہارے آنسو دھوکے ہیں تو کہے گی کہ اتنی خوبصورت آنکھوں میں آنے والے آنسو جھوٹے کیسے ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔۔اداکار یونا اگر کمال ہے تومیں بھی کیا کمال کا آدمی ہوں ۔۔۔