Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان – “میرا اندازہ غلط تھا “- محمد جاوید حیات

شیئر کریں:

دھڑکنوں کی زبان – “میرا اندازہ غلط تھا “- محمد جاوید حیات

لوگ ویسے کہتے ہیں۔۔۔جو میں کہتا تھا ٹھیک اسی طرح ہوا پتہ نہیں ان کا اندازہ درست ثابت ہوا ہوگا لیکن میرا تجربہ یہ رہا ہے کہ انسان بڑا فنکار ہے ۔ اداکار ۔ ہر انسان زندگی نہیں گزارتا اداکاری کرتا ہے وہ ایک سمندر ہے اس کےاندر کیا کیا چھپے ہوئے ہوتے ہیں ۔۔۔ غموں کے کتنے پہاڑ ہونگے ۔افسردگی کی کتنی چٹانیں ہوں گی ۔آرزووں کے کتنے گل بوئے ہوں گے ۔امیدوں کے کتنے بہتے دریا ہوں گے ۔حسد کی کتنی آگ ہوگی ۔محبت کی کتنی داستانیں ہوں گی ۔۔ن

 

فرت کے کتنے افسانے ہوں گے لیکن یہ اداکار ان سب کو چھپاتا ہے ۔اس کی ہنسی اداکاری ہے اس کے آنسو اداکاری ہیں ۔میرا اندازہ اس لحاظ سے بالکل غلط رہا کہ میں ایک ہنستے مسکراتے چہرے کو اندر سے بھی کھلتا گلاب سمجھتا رہا حالانکہ یہ چہرہ اندر سے اندھیکاریوں میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے۔اس کی مجلسی تبسم کبھی بھی اس کی شادمانی کا ترجمان نہیں رہی ۔میں اپنے سچ ثابت کرنے کے لیے قسمیں کھانے والے کو سچ سمجھتا رہا مگر بالکل ایسا نہیں تھا اس کے پاس جھوٹ کے سوا کچھ نہ تھا ۔۔میں نے ماں کو اپنے بیٹے کو “لخت جگر ” کہتی ہوئی اس کی بات پر ایمان لاتا رہا لیکن حقیقت میں ایسا نہیں تھا اسی ماں کے اگر دو بیٹے ہوں ایک افیسر ہو دوسرا ان پڑھ ہو تو وہ أفیسر کو بیٹا اور ان پڑھ کو لونڈا (ڈق) کہتی رہتی ہے ۔میں نے باپ کی سچائی پہ ایمان لاتا رہا لیکن وقت کا دھارا،لالچ اور دنیا کی رنگینیاں باپ کو بھی سچ مچھ جھکا دیتی ہیں ۔میں بچے کی سانجی پن پہ یقین کرتا رہا لیکن جب اس کو ٹافی دیکھا کر للچایا گیا تو اس کا سانجی پن لڑ کھڑا گیا ۔میں ایک قوالی کا بند بار بار سنتا اور شاعر کو کوستا رہتا ۔۔

 

بند کچھ یوں تھا۔۔۔۔۔
تعویز میں قران بکتا ہے منتر بھی خریدا جاتا ہے ۔۔۔۔
نیلام وظیفے ہوتے ہیں گوہر بھی خریدا جاتا ہے۔۔۔۔
مٹی بھی خریدی جاتی یے پتھر بھی خریدا جاتا ہے ۔۔۔
مسجد کا بھی سودا ہوتا ہے مندر بھی خریدا جاتا ہے ۔۔۔
ملاووں کے سجدے بکتے ہیں پنڈٹ کی بجھن بک جاتے ہیں ۔۔۔

 

ایسا ہی کچھ ماحول ہے۔۔۔ معاشرہ بگڑا ہوا نظر آتا ہے ۔۔جو اپنی غریبی چھپاتا ہے سچ میں وہ بھی اداکار ہے اور جو اپنی غریبی عیان کرتا ہے وہ بھی بڑا اداکار ہے ۔۔ہمارے اندازے سارے غلط ہوتے ہیں ۔۔پولیس کا آدمی قانون اور قانون پر عمل درآمد کی تاویلیں کرتا ہے یہی قانون اگر اس پر لاگو ہونے کی باری آئے تو یہی اداکار قانون شکنی کا چمپین ہے ۔۔استاذ کلاس روم میں صداقت ،امانت ،دیانت کی رٹ لگاتا ہے لیکن میدان عمل میں یہ صفات ان کی ذات میں ملتی نہیں ہیں ۔ہمارے سب اندازے غلط نکلتے ہیں ۔۔فخر موجودات ص نے فرمایا ۔۔مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا ۔۔جس کا ظاہر باطن ایک نہ ہو وہ منافق کہلاتا ہے ۔۔۔

 

 

مشہور مفکر بسمار نے سیاست دان کی تعریف کرکے کہا کہ کامیاب سیاست دان لفاظی کا ماہر ہوتا ہے اس کے اندر کے جذبات کسی پہ عیان نہیں ہوتے ۔۔۔گویا کہ اس کے نزدیک کامیاب سیاست دان سب سے بڑا دھوکے باز ہوتا یے اگردیکھا جاۓ تو ہماری سیاست بھی اسی فارمولے پر قائم ہے ۔۔ اعتباراٹھنے میں دیر نہیں لگتی البتہ ایک اور بات بھی ہے کہ اندازہ لگانے والے شاید سب کو اپنے ضمیر کے آئینے میں دیکھتا ہے تو اس کا اندازہ غلط ہوتا ہے ۔۔دوسری حقیقت کردار کی ہے اگر کردار کے ترازو میں تول کر کسی کےبارے میں اندازہ لگایا جاۓ تو شاید اندازے کسی حد تک درست ہوں مگر انسان کی فنکاری دائم ریےگی اس لیے غالب نے فرمایا تھا ۔۔
ہے آدمی بجاۓ خود ایک محشر خیال
ہم انجمن سمجھتے ہیں خلوت ہی کیوں نہ ہو ۔۔۔

 

ہر انسان بے چارے کی اپنی مجبوریاں ہیں اس لیے اس کے بارے میں درست اندازہ لگانا محال ہے ۔۔چہرہ شناس چہرے کے آئینے میں کچھ پڑھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں ۔۔۔ممکن ہے میں چہرہ پڑھنے میں أن پڑھ ہوں اس لیے میرےسارے اندازے بےکار ہیں

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
97745