دس محرم تک ملک بھر میں ڈرون کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ
دس محرم تک ملک بھر میں ڈرون کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)حکومت نے یکم تا دس محرم الحرام جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی کے پیش نظر ڈرون کے استعمال پر پورے ملک میں پابندی کا فیصلہ کیا ہے تاہم انٹرنیٹ یا موبائل فون کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کے تناظر میں متعلقہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کے زیر صدارت وزارت داخلہ میں ملک بھر میں محرم الحرام کے دوران امن وامان کے قیام سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں تمام صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں محرم الحرام کے سیکیورٹی پلان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔یکم محرم سے دس محرم الحرام تک جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی کے پیش نظر ڈرون کے استعمال پر پورے ملک میں پابندی کا فیصلہ کیا گیا تاہم انٹرنیٹ یا موبائل فون کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کے تناظر میں متعلقہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انٹرنیٹ یا موبائل فون کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس ضمن میں زمینی حقائق اور سکیورٹی صورتحال کے مطابق فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، وفاق صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں قیام امن کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔محسن نقوی نے کہا کہ امن عامہ سے متعلق صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، بارشوں کے پیش نظر جلوسوں اور مجالس کے لیے پیشگی پلان تیار کیا جائے اور داخلی اور خارجی راستوں پرسخت چیکنگ کی جائے، جلوسوں اور مجالس کی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کرائی جائے، مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں کی سیکیورٹی پر بھرپور توجہ دی جائے، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ۔، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے آئی جیز پولیس اور سیکریٹریز داخلہ نے محرم الحرام کے دوران امن عامہ کے پلان پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری مذہبی امور، چیئرمین سی ڈی اے، آئی جی اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔تمام صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز، آئی جیز پولیس، سیکرٹریز داخلہ، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ، فرنٹیئر کور بلوچستان نارتھ۔ ساوتھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک رہے۔
ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر ایکس پرپابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا، وزارت داخلہ
کراچی(سی ایم لنکس) وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔سندھ ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایک اور جواب جمع کرا دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ایکس پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے، ملکی سیکورٹی و وقار اور حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے۔ وزارتِ داخلہ کا کام پاکستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ایکس پر پابندی سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔ پاکستان میں ایکس پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، تاہم آزادی اظہار رائے پر قانون کے مطابق کچھ پابندی بھی ہوتی ہیں۔جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس کو متعدد بار قانون پر عمل درآمد کا کہا ہے۔ وزارت داخلہ کے پاس عارضی طور پر ایکس کی بندش کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس فوری طور بند کرنا کہا تھا۔ ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس نے پاکستان کے ساتھ کوئی ایم او یو سائن نہیں کررکھا کہ مقامی قوانین کی پابندی کرے گا۔وزارت داخلہ نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ ملکی سیکورٹی اور وقار کے لیے ایکس پر پابندی لگائی ہے۔ حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق اسی طرح کے خدشات کے بعد پاکستان پہلے ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرچکا ہے، تاہم بعد میں ایم او یو سائن کرنے اور ملکی قوانین پر عملدرآمد کی یقین دہانی پر کھول دی گئی تھی۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک بھی وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر پابندی لگاتے رہتے ہیں۔ ملکی مفاد میں درخواست مسترد کی جائے۔