داد بیداد ۔ قانون سازی کا خیر مقدم ۔ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی
داد بیداد ۔ قانون سازی کا خیر مقدم ۔ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی
پارلیمنٹ نے قانون سازی کے ذریعے دو بڑے کام کیے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 34 کردی اس قانون کی مدد سے زیر التوا مقدمات کو نمٹانے میں آسانی رہیگی مسلح افواج کے سر براہوں کی مدت ملازمت 5 سال کردی اس کا فایدہ یہ ہوگا کہ پالیسیوں میں تسلسل آئیگا اہم منصوبے وقت پر مکمل ہونگے اور بیرون ملک پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوگایہاں تک لکھا تھا مجھے پاکستان ٹیلی وژن کے مزاحیہ اداکار رفیع خاور عرف ننھا کا انٹرویو یاد آیا ان سے پوچھا گیا کہ تمہاری فنی زندگی کا یادگار لمحہ کونسا تھا؟
انہوں نے کہا ایک بار سٹوڈیو میں مجھ سے کہاگیا کہ نیوز کاسٹر نہیں آیا تم خبریں پڑھو،میں نے کہا پڑھنے کو پڑھوں گا مگر کوئی مانے گا نہیں،یہی مسلہ آج مجھے درپیش ہے،فیشن اور رواج یا دستوریہ ہے کہ حکومت کے خلاف لکھوگے تو پسند کیا جائیگا لیکن ایسی قانون سازی میں منفی راے دینے کے لیے متن یا content کہاں سے ملیگا متن ہاتھ نہ آے تو کیا لکھو گے؟بنیادی حقیقت یہ ہے کہ پالیسی میں تسلسل ہی ملکی استحکام اور قومی ترقی کی بنیاد ہیاور اس بنیاد پر مسلح افواج کے سربراہوں کی مدت ملازمت میں توسیع ضروری تھی اگر سابقہ حکومتوں نے اس طرف توجہ نہیں دی توغلطی کی موجودہ حکومت نے اس اہم کام کو سر انجام دیا تو اسکی تعریف ہونی چاہئیے۔
اس کو داد ملنی چاہییاگر 1980 اور 2000 کے عشروں میں پالیسیوں کا تسلسل نہ رہتا تو ہماری دفاعی صنعت کا میزائیل منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچتااس طرح 2010 کے عشرے میں پالیسیوں کا تسلسل نہ رہا تو عوامی جمہوریہ چین کے اشتراک سے آنے والا بڑا منصوبہ سی پیک یعنی چائینہ پاکستان اکنامک کوریڈور بری طرح متاثر ہوا یہ حال سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد کا ہیایک رپورٹ کے مطابق اس وقت عدالت عظمی کے سامنے 21 لاکھ مقدمات زیر التوا پڑے ہیں اس کی بڑی وجہ ججوں کی کمی ہے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کے بعد مقدمات کو جلد نمٹانا آسان ہوگا اس حساب سے ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ججوں کی تعداد بڑھائی
گئی تو مقدمات کے فیصلوں میں آسانی پیدا ہوگی اس لیے محتاط الفاظ میں کہا جا سکتاہے کہ اس قانون سازی کے ذریعے ملک اور قوم کے چند بنیادی مسائیل کو حل کیا گیاہیاس کا خیر مقدم ہر سطح پر ہونا چاہئیے