Chitral Times

Oct 13, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ سڑک کی تعمیر کے ما حو لیا تی اثرات ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ سڑک کی تعمیر کے ما حو لیا تی اثرات ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

عوامی سطح پر پہلے سڑک کی تعمیر کا مطا لبہ ہو تا ہے مگر سڑک بننے سے پہلے اُس گاوں یا اُس وادی میں ما حو لیا تی بر بادی اپنا ٹھکا نہ بنا لیتی ہے اور سڑک کا مطا لبہ کرنے والے اس تبا ہی کے خلا ف سراپا احتجا ج بن جا تے ہیں خا ص طورپر پہاڑی اضلا ع میں جب سڑک کے منصو بے پر کام شروع ہوتا ہے تو پہاڑوں اور چٹا نوں کا سارا ملبہ قریبی ندی نا لوں میں ڈال دیا جا تا ہے اس ملبے کی وجہ سے ندی نا لوں کی طعیا نی سیلاب کی صورت میں با غا ت کو ملیا میٹ کر دیتی ہے تعمیراتی کمپنی کے ساتھ مقا می آبادی کا آئے روز جھگڑا چلتا ہے مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں ہوتا تعمیراتی کمپنی کہتی ہے کہ سڑک بنا نے والے محکمے کی طرف سے کمپنی پر کوئی ذمہ دار ی نہیں ڈالی گئی، منصو بے کا جو کنسلٹنٹ ہے وہ بھی ملبہ ہٹا کر کسی دور مقام پر ما حول دوست طریقے سے ٹھکا نے لگا نے کی کوئی گنجا ئش نہیں رکھتا عوامی نما ئندے کہتے ہیں کہ پا کستان انوائر نمنٹ پرو ٹیکشن ایکٹ (PEPA1997) کے تحت سڑک بنا نے والا محکمہ اس بات پر پا بند ہے کہ تعمیراتی کام کا ملبہ ندی نا لوں میں ڈال کر ماحول کی بر بادی کا سبب نہ بنے .

 

کنسلٹنٹ بھی اس بات کا پا بند ہے کہ تعمیراتی کمپنی کو ملبہ ہٹا نے کا با قاعدہ معا وضہ تعمیراتی کام کے بل میں شامل کر کے ریگو لر ادائیگی کروائے اگر اس میں کو تا ہی ہوئی تو ما حو لیاتی ایکٹ کے تحت دونوں پر بھا ری جر ما نہ عائد ہو گا جب متا ثر ہ فریق پی پا 1997کے تحت صو بے میں قائم خصو صی ما حو لیا تی ٹر یبو نل سے رجو ع کرے گا تو تعمیرا تی محکمہ، کنسلٹنٹ اور تعمیراتی کمپنی تینوں پر فر د جرم عائد ہو گی ایکٹ کے تحت متعلقہ پو لیس سٹیشن میں تینوں کے خلا ف ایف آئی آر کٹوائی جا سکتی ہے خیبر پختونخوا ہ کے پہاڑی اضلا ع میں تعمیراتی کمپنیوں کی غفلت اور من ما نی کے سبب کئی خوب صورت گاوں اور دیہات سیلا ب کی زد میں آچکے ہیں سوات، بو نیر، شانگلہ، دیر اور چترال میں اس طرح کی تبا ہی اور بر بادی کی کئی مثا لیں مو جود ہیں اور کئی جگہوں پر ما حو لیا تی بر بادی کا یہ گھنا و نا کھیل اس وقت جا ری ہے

 

پی پا 1997کے تحت تعمیراتی محکمے اور اس کے کنسلٹنٹ کی قا نونی ذمہ داری بنتی ہے کہ سڑک کا منصو بہ شروع کرنے سے پہلے ما حو لیاتی نقصانات کا جا ئزہ، انوائر نمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ (EIA) کے لئے متعلقہ دیہات کے لو گوں کو جمع کر کے مشاورتی اجلاس منعقد کریں اس مشاورت کی دستا ویز ضلعی انتظا میہ کو فراہم کریں اور کام شروع ہونے سے پہلے متا ثر ہونے والے دیہات کو بچا نے کے لئے تعمیراتی ملبہ ہٹا نے کا معقول اور سائنسی، تکنیکی بنیا دوں پر درست انتظا م کر کے ضلعی انتظا میہ اور مقا می کمیو نیٹی کو اعتماد میں لے لیں اس قانون کو بنے ہوئے 27سال ہو گئے، سی اینڈ ڈبلیو اور نیشنل ہائی وے اتھا ر ٹی (NHA)نے ایک بار بھی اس قانون پر عمل نہیں کیا متا ثرہ فریق نے ایف آ ئی آر کٹوا کر ما حو لیاتی ٹریبو نل کے ذریعے ذمہ دار محکموں کو قرار واقعی سزا نہیں دلوائی، گذشتہ چند مہینوں سے چترال لوئیر اور چترال اپر کے عوام سراپا احتجا ج بنے ہوئے ہیں این ایچ اے اور سی اینڈ ڈبلیو کی عفلت سے ایون، ریشن اور بونی کے سر سبز و شاداب دیہات سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں تعمیراتی محکمے کے حکام نہ درخواست پڑھتے ہیں نہ قرارداد پر تو جہ دیتے ہیں نہ اخباری رپورٹوں کو خا طر میں لا تے ہیں نہ ضلعی انتظا میہ کی رپورٹوں پر غور کر تے ہیں گویا PEPA-97کوئی قانون ہی نہیں، انوائرنمنٹل ٹریبو نل کوئی عدالت ہی نہیں اگر نئی صو بائی اور وفاقی حکومتوں نے PEPA-97پر عملدرآمد کر وایا تو سڑک کی تعمیر سے پیدا ہونے والی ما حو لیا تی بر بادی کا سد باب ہو گا۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
86051