Chitral Times

Dec 11, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ دو حکمران ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ دو حکمران ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

اٹلی کے دو حکمران اردو صحافت میں مشہور ہیں ایک نا م نیرو (Nero) ہے دوسرے کا نا م مسو لینی(Mussolini)ہے دونوں کو مختلف موا قع پر یا د کیا جا تا ہے نیرو باد شاہ تھا جو 54عیسوی میں تخت نشین ہوا وہ شاہی خاندان سے تعلق رکھتا تھا وہ 3سال کا تھا تو اس کا باپ مر گیا 11سال کا ہوا تو اس کی ماں نے رومی باد شاہ کلا ڈیو س سے شادی کر کے نیرو کو بادشاہ کا وارث اور ولی عہد مقرر کیا 16سال کا ہوا تو باد شاہ مر گیا، سو تیلے باپ کی جگہ 16سال کی عمر میں تخت نشین ہوا، رومی سلطنت کا باد شاہ بن کر انہوں نے اپنی ماں اور سو تیلے بھا ئیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اس کانا م ظلم اور جبر کا استغا رہ بن گیا اپنی حکومت کے دسویں سال 64ء میں اس نے روم کو آگ لگا نے کا حکم دیا 6دنوں تک رو م جلتا رہا،

 

کم سن باد شاہ کھلنڈرا تھا بانسری بجا نے کا شو قین تھا وہ با نسری بجا تا رہا آگ کو بجھا یا گیا تو اس نے پھر جلا نے کا حکم دیا 3دن مزید لگے اور روم کے 14انتظا می یو نٹوں میں سے 10اضلا ع جل کر راکھ ہو گئے تب نیرو کی بانسری خا موش ہو گئی حساب لگا یا گیا تو روم کا 71فیصد جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا تھا اس لئے اطالوی زبان سے یہ مثل اردو میں مشہور ہوا ہے کہ روم جل رہا تھا نیرو بانسری بجا رہا تھا، حکمران اپنی قوم اور اپنے ملک، اپنے شہر کے بنیا دی مسا ئل سے خود کو لا تعلق کر کے بیٹھ جا ئے اس ضر ب المثل کا ذکر ہو تا ہے 68عیسوی میں نیرو نے خو د کشی کی تو قوم نے سکھ اور چین کا سانس لیا، خو د کشی سے پہلے اپنی بیویوں کو قتل کر کے روم شہر سے بھا گ گیا شہر پر انقلا بیوں کا قبضہ ہوا غر ض اس کی زند گی پے در پے المیوں سے عبارت تھی پا نچویں قیصر روم کا یہ بھیا نک انجا م ہوا، دوسرا نا م مسو لینی کا ہے،

 

وہ جمہوری اور سیا سی آزادیوں کے دور کا منتخب حکمران تھا 1883ء میں پیدا ہوا، اس کا باپ لوہار تھا، 37سال کی عمر میں اُس نے فاشسٹ پارٹی کے نا م سے اپنی سیا سی جما عت بنائی معاشرے میں پائی جا نے والی برائیوں اور نا انصا فیوں کو ختم کرنے کا اعلا ن کیا اپنی پارٹی کے لئے اس نے کا لے لباس کی وردی بنا ئی، میلان، وینس، فلورینس اور روم جیسے بڑے شہروں میں اس کی پارٹی کی ریلیاں ہوتیں تو یو رپ کے اخبارات ان ریلیوں کو کا لے بادل کا نا م دیتے تھے، ترک اخبارات ان کو سیا ہ پو ش کہتے تھے 1922ء کے پارلیمانی انتخا بات کے بعد مسو لینی نے پا رلیمنٹ کے اندر دوسری پارٹیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائی، خود وزیر اعظم بن گیا، 5ماہ بعد پارلیمنٹ میں دوسری پارٹیوں کے ممبروں کو توڑ کر اپنی پارٹی کو بھا ری اکثریت دلا دی، اکثریت ملنے کے بعد اس نے قانون میں بے تحا شا ترامیم کر کے رومی باد شاہوں کے اختیارات حا صل کئے اور مطلق العنان وزیر اعظم بن گئے،

 

1943ء میں اس کے خلا ف بڑی بغا وت ہوئی پہلے اس کو عہدے سے معزول کیا گیا اس کے بعد 1945ء میں اس کو سزائے مو ت دی گئی مسو لینی کا نا م بیسویں صدی میں آمریت کا بد نا م نمو نہ کے طور پر لیا جا تا ہے اس کا طرز سیا ست تین باتوں کی وجہ سے بد نا م ہو ا، پہلی بات یہ تھی کہ وہ کسی کا مشورہ نہیں مانتا تھا اُس کا پختہ یقین تھا کہ میرے مقا بلے میں کوئی بھی زیا دہ عقلمند نہیں ہے سیا سی تجزیہ کا روں نے اس غلط فہمی کو اس کا سب سے بڑا عیب قرار دیا ہے دوسری بات یہ تھی کہ وہ سیا سی مخا لفین اور افیسروں کو بھاری رشوت کی پیش کش کر کے اپنے ساتھ ملا تاتھا یہ حر بہ نا کا م ہو تا تو قتل کر وا کر اپنی راہ ہموار کر تاتھا،

 

مبصرین کے مطا بق 21سال کی حکمرانی میں اس نے اٹلی کی سیا سی اور انتظا می مشینری میں زہر بھر دیا، تیسرا عیب یہ تھا کہ وہ قانون کو اپنی راہ میں رکا وٹ قرار دیتا تھا اس کی کسی نا جا ئز اور نا روا خوا ہش کے مقا بلے میں قانون کا ذکر کیا جا تا تو مسو لینی کہتا تھا قانون کو تبدیل کر و،میں جو چاہتا ہوں اس کو قانون بنا ؤ چنا نچہ اس کے خلا ف بڑے پیما نے پر بغا وت ہوئی، اُس کو عہدے سے معزول کیا گیا اور قید ہوا تو ہٹلر (Hitler) نے اس کو جیل توڑ کر آزاد کیا اور شما لی اٹلی کے پہا ڑی علا قے میں نا زی فوج کے ذریعے تائیوان جیسی ریا ست بنا کر اس کو پھر حکمران بنا یا مگر ہٹلر کا ستارہ غروب ہو نے کے بعد اٹلی کے باد شاہ نے مسو لینی کو پھر گرفتار کر کے 1945ء میں اس کو سزائے موت دیدی، اس طرح مسو لینی کے ساتھ جمہوریت کے پر دے میں آمریت کا ایک باب ختم ہوا۔

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
96018