Chitral Times

Mar 15, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ جھنجھوڑنے والی باتیں ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ جھنجھوڑنے والی باتیں ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کے اجلاس سے خطا ب کر تے ہوئے سفارتی اداب کو با لا ئے طا ق رکھ کر کھری کھری باتیں کی ہیں جن کو اگر جھنجھوڑ نے والی باتیں کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا ان کی پوری تقریر کا خلا صہ یہ ہے کہ نیو ورلڈ آر ڈر اخلا قی اقدار کا مجمو عہ نہیں تجا رتی اصولوں کا فار مولا ہے زیا دہ سے زیا دہ منا فع کما نے کا کلیہ ہے، اسرائیل کو امریکہ جو امداد دیتا ہے وہ امریکی ٹیکس دہند گا ن کا ما ل نہیں عر ب مما لک سے آیا ہوا ما ل ہے ہم اپنے پلّے سے اسرائیل کو کچھ نہیں دیتے جب سیا ست پر چر چ کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی تو حکومتیں سیکو لر ہو گئیں مذہب کو علحیدہ کرنے کے بعد خدا وند ی احکا م اور اخلا قی اقدار کا سیا ست سے کوئی تعلق نہیں رہا ایران کے ساتھ ہمارا یہ جھگڑا نہیں کہ اس نے ہمارے اقدار پر حملہ کیا بلکہ اصل جھگڑا چوہدرا ہٹ کا ہے

 

ہم امریکی چودھرا ہٹ کے سامنے کسی کو دیوار بننے نہیں دیتے پرنٹ اور الیکٹر انک میڈیا میں امریکی صدر کی تقریر کو بڑی پذیرائی ملی ہے ہم پسند کریں یا نہ کریں امریکہ موجودہ زما نے کی ایک حقیقت ہے اس حقیقت سے آنکھیں چرانا منا سب نہیں بلکہ آنکھیں چار کرنا ہی وقت کا تقا ضا ہے بین الا قوامی تعلقات کے عمومی تقاضوں کے مطا بق کسی بھی ملک کا اعلیٰ عہدیدار کھل کر بات نہیں کرتا سفارتی زبان میں اشاروں اور کنا یوں کے ذریعے اظہار خیال کر تا ہے صدر ٹرمپ نے اپنی عادت اور روا یت پر عمل کر تے ہوئے دل کی ہر بات کو زبان پر لا کر عام کر دیا ہے اُن کے نا قدین اس کا برا منا ئینگے اور ان کے حا میوں کی نظر میں یہ باتیں آنے والے دنوں کے لئے مشعل راہ ثا بت ہونگی ہم لو گ ہزاروں کلو میٹر دور بیٹھ کر امریکی صدر کی باتوں کو عرب قوموں کے لئے با لخصوص اور امت مسلمہ کے لئے با لعموم دعوت فکر اور دعوت بیداری قرار دیتے ہیں جو کچھ انہوں نے کہا وہ ہمیں پسند ہو یا نہ ہو بات سچ ہے مگر بقول پروین شاکر ”بات ہے رسوائی کی“

 

صدر ٹرمپ کو ہم یہ کریڈٹ دے سکتے ہیں کہ اس نے جھوٹ بولنے کے بجا ئے سچ بولنے کو تر جیح دی ان کی تقریر میں ایسی کوئی بات نہیں جو ہمارے لئے نئی ہو یا انکشاف کا در جہ رکھتی ہو جو کچھ ہوتا آیا ہے اور جو کچھ ہورہا ہے وہی اس تقریر میں ہے فرق یہ ہے کہ پہلے اس کو راز میں رکھا جا تا تھا اب ان رازوں سے پر دہ اٹھا یا گیا جو ہمیں برا لگا، ہم اس کے عادی نہیں فریب کھا نے کے عادی ہیں صدر ٹرمپ نے اپنی پارٹی کے اجلا س میں 400سالوں کی تاریخ کے چیدہ چیدہ حوالے دیے انہوں نے کہا کہ 1717میں ریا ست ہائے متحدہ امریکہ کا قیا م عمل میں آیا یہ نئے دور کا آغا ز تھا 1778ء میں ڈالر کے نا م سے ہماری کرنسی وجود میں آئی جس کو دنیا پر حکمرانی کرنی تھی اس کرنسی کو راستہ دینے کے لئے بڑے انقلا ب کی ضرورت تھی چنا نچہ 1789ء میں انقلا ب فرانس نے دنیا کو زیرو زبر کر کے ڈالر کو راستہ دیا اس کے بعد دنیا پر دو چیزوں کی حکمرا نی قائم ہوئی ایک کا نا م دولت ہے دوسری کا نا م ذرائع ابلا غ ہے

 

انیسویں صدی نے ہم کو مضبوط ہونے میں مدد فراہم کی، بیسویں صدی کی دو عالمی جنگوں نے ہمیں دنیا کی قیا دت کے منصب پر فائز کیا، اکیسویں صدی تک آنے سے پہلے ہم نے دنیا کو نیو ورلڈ آر ڈر کا تحفہ دیا اب دنیا نہ چاہتے ہوئے بھی اس پر عمل پیرا ہے علا مہ اقبال نے 100سال پہلے بڑی بات کہی تھی ان کا یہ شعر زبان زد عام ہے ”تھا ضبط بہت مشکل اس سیل معا نی کا کہہ ڈالے قلندر نے اسرا ر کتاب آخر“ اگر چہ ہم صدر ٹرمپ کو قلندر نہیں مانتے تا ہم ان کی باتوں سے قلندر انہ فکر جھلکتی نظر آتی ہے انہوں نے امریکہ کے حوالے سے 400سالوں کی تاریخ کا ذکر کیا ہے ہم اگر اسلا می سلطنتوں کی 1400سالہ تاریخ کا جا ئزہ لے لیں تو یہ بات کُھل کر سامنے آتی ہے کہ مسلمانوں کی با ہمی لڑا ئی سے زیا دہ نقصان اسلا می سلطنتوں کو کسی دشمن نے نہیں پہنچا یا تین خلفا ئے را شدین مسلمانوں کے ہا تھوں شہید ہوئے،

 

اموی حکومت کا تختہ مسلمانوں نے الٹ دیا، عبا سی حکومت کو مسلمانوں نے طشتری میں رکھ کر تا تاریوں کے سامنے سرنگوں کیا، مرا کش، سسلی اور سپین میں اسلا می سلطنتوں کو مسلمانوں نے خود تہس نہس کر دیا، خلا فت عثمانیہ پر خود مسلمانوں نے شبخون ما را، اکیسویں صدی میں عر بوں کی با ہمی لڑا ئیوں نے عراق، لیبیا، شام، تیو نس، مصر، یمن، ایران، افغا نستان اور وطن عزیز پا کستان کا برا حال کر دیا یہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہوا ٹرمپ اگر اس کا ذکر لے بیٹھا ہے تو یہ ہمارے لئے لمحہ فکر یہ ہے، بیداری کی دعوت ہے مزید تبا ہی سے بچنے کے لئے جھنجھوڑ نے والی بات اور تنبیہہ بھی ہے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
98874