
خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں میزبان کے نام سے صوبائی حکومت کے ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام پر عملدرآمد کےلئے محکمہ سیاحت اور بینک آف خیبر کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں میزبان کے نام سے صوبائی حکومت کے ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام پر عملدرآمد کےلئے محکمہ سیاحت اور بینک آف خیبر کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں میزبان کے نام سے صوبائی حکومت کے ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام پر عملدرآمد کےلئے محکمہ سیاحت اور بینک آف خیبر کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں بدھ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔صوبائی حکومت کا یہ منفرد پراجیکٹ ابتدائی طور پر 39.5 کروڑ روپے کی لاگت سے صوبے کے سات اضلاع اپر چترال، لوئر چترال، اپر دیر، لوئر دیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور سوات میں شروع کیا جارہا ہے۔
منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کے گھروں میں سیاحوں کو معیاری رہائشی سہولیات کی فراہمی کےلئے 30 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ یہ بلا سود قرضے بینک آف خیبر کے ذریعے فراہم کئے جائیں گے۔سیاحوں کو اپنے گھروں کے احاطے میں رہائشی سہولیات فراہم کرنے کےلئے اہلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے افراد پہلے سے دستیاب کمروں کی تزئین و آرائش یا دو نئے کمروں کی تعمیر کےلئے قرضہ حاصل کر سکیں گے۔ سیاحوں کو ان کمروں میں واش رومزاور کچن سمیت دیگر تمام ضروری سہولیات میسر ہوں گی۔ قرضوں کی واپسی کی مدت پانچ سال ہوگی اور واپسی کا عمل قرضہ وصولی کے دوسرے سال سے شروع ہوگا۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے ہوم اسٹے ٹووارزم پراجیکٹ کو سیاحت کے فروغ کےلئے صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میزبان پروگرام کے اجراءسے نا صرف سیاحوں کو قیام کی معیاری اور محفوظ سہولیات میسر ہوں گی بلکہ یہ مقامی عوام کےلئے روزگار کا بھی بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سیاحت کو بطور صنعت فروغ دینے پر کام کر رہی ہے، ایک طرف پہلے سے موجود سیاحتی مقامات پر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے تو دوسری طرف نئے سیاحتی مقامات کی ترقی پر بھی پیشرفت جاری ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں سیاحت کو فروغ دیکر لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت کرم کے معاملے پر اہم اجلاس
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت کرم کے معاملے پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔چیف سیکرٹری، آئی جی پی ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج سے کرم میں غیر قانونی بنکرز کو مسمار کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے جبکہ اس مہینے کے آخر تک کرم کےلئے ضروری اشیاءپر مشتمل گاڑیوں کے چار قافلے بھیجے جائیں گے۔ اس موقع پرکرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں دستخط کنندگان کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ مزید فیصلہ کیا گیا کہ کرم میں دیہات کی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فعال بنایا جائے گا، کرم کو اسلحہ سے پاک کرنے کےلئے دونوں فریق طریقہ کار وضع کرکے جلد از جلد حکومت کو پیش کریں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بگن کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی ان کے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون سے مشروط ہوگی، دونوں اطراف کے دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ علاوہ ازیں ایف آئی آرز میں نامزد ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی، اس سارے عمل میں سول انتظامیہ اور پولیس کو لیڈ رول دیا جائے گا جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سول انتظامیہ کو سپورٹ فراہم کریں گے۔ مزید فیصلہ کیا گیا کہ کرم روڈ کی سکیورٹی کےلئے خصوصی دستے تعینات کئے جائیں گے، پولیس اس سلسلے میں عارضی اور مستقل بھرتیوں کےلئے لائحہ عمل کو حتمی شکل دے گی۔ اجلاس میں متاثرہ بگن بازار کی بحالی اور تزئین و مرمت کےلئے فوری اقدامات اٹھانے جبکہ صوبائی سطح پر بیرسٹر سیف کی سربراہی میں قائم مانیٹرنگ کمیٹی کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرم میں امن کی بحالی کے عمل میں سیاسی قیادت اور منتخب عوامی نمائندوں کو کھل کر سامنے آنا ہوگا۔ اسی طرح علاقے میں بنکرز کے انہدام اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کےلئے انتظامات کی نگرانی کےلئے باقاعدگی سے دورے کئے جائیں گے، علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی اور علاقے میں امن کو خراب کرنے والے تمام عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مزید برآں فیصلہ کیا گیا کہ کرم کے معاملے پر میڈیا کےلئے ایک یکساں بیانیہ دیا جائے گا اور معاملے پر منفی پراپیگنڈے کا موثر اور بروقت جواب دیا جائے گا۔