خیبر پختونخوامیں پانچ سالوںکے دوران ایڈز کے 5432کیسزرپورٹ ہوئے:ڈپٹی ڈائریکٹر
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )صوبہ خیبر پختونخوا میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں ایڈز کے کیسز کم رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔عالمی یوم ایڈز کے حوالے سے پراجیکٹ ڈایریکٹر ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر محمد سلیم خان اور ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مدثر شہزاد نے پشاور پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ایڈز سے متعلق تھیم کا موزوں الگ ہے۔ ایڈز سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جس میں کمیونٹی کا کردار انتہائی اہم ہے۔ مختلف شعبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایڈز کے حوالے سے آگاہی دی جائے گی تاکہ عوام میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق نقطہ نظر تبدیل کیا جاسکے۔ عام طور پر ایڈز کے مریض کے حوالے سے عوام کی سوچ کافی منفی ہے جو ایک غلط تاثر ہے۔ڈاکٹر مدثر شہزاد کا مزید کہنا تھا کہ ایڈز کی روک تھام معاشرتی رجحانات میں بہتری لانے سے بھی ممکن ہے۔
.
خیبر پختونخوا میں سال 2005سے لے کر ابتک ایج آئی وی کے پانچ ہزار چار سو بتیس کیسز رہورٹ کئے گئے۔ ڈاکٹر سلیم خان نے مزید کہا کہ صوبے کے آٹھ اضلاع میں ایچ آئی وی کے لئے مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں ڈی آئی خان کوہاٹ بنوں، پشاور،بٹ خیلہ اور ایبٹ آباد شامل ہیں۔ ڈاکٹر شہزاد نے مزید کہا کہ ان سنٹرز میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تشخیص اور مفت ادویات فراہم کی جاری ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ایڈز سے زیادہ متاثرہ سیکس ورکرز، خواجہ سرا اور سرنج کا نشہ کرنیوالے افراد ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 7.8 فیصد ایڈز کے مریض سرنج کا نشہ کرنیوالے افراد پر مشتمل ہیں جبکہ خواجہ سراؤں میں 3۔3 فیصد ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہوئے۔ صوبے میں 3 فیصد سیکس ورکرز بھی ایڈز کے مریض ہیں۔ جبکہ عام عوام میں ایڈز کی شرح 0.1 فیصد ہے۔
.
ڈاکٹر مدثر شہزاد نے مزید کہا کہ قومی سطع پر 38.4 فیصد سرنج کا نشہ کرنیوالے افراد میں ایدز کا مرض تشخیص ہوا جبکہ 7.6 فیصد خواجہ سرا اس مرض کا شکار ہوئے۔ ڈاکٹر مدثر شہزاد نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایڈز کے مرض سے نفرت کرنی ہے ایڈز کے مریض سے نہیں۔ ایڈز کے مریض کی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے تاکہ ایڈز کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شہزاد نے کہا کہ خون کے تبادلے اور سرنج کے استعمال کے وقت احتیاط کرنی چاہئے تاکہ ایڈز کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔۔