
خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیٹرز جاری کر دئیے گئے، میناخان آفریدی
خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیٹرز جاری کر دئیے گئے، میناخان آفریدی
پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیٹرز جاری کر دئیے ہیں۔ اس حوالے سے جاری اعلامیے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ پارٹی وژن کے مطابق، اعلیٰ تعلیم کی بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔ جامعات کو درپیش تمام چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی جامعات میں مالی و انتظامی چیلنجز کے حل کے لئے اقدامات اٹھانا شروع کردئیے ہیں جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق، پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال کو گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، پروفیسر ڈاکٹر طاہر عرفان خان کو ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی کو خوشال خان خٹک یونیورسٹی کرک، پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب خان کو یونیورسٹی آف لکی مروت، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کو ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ، پروفیسر ڈاکٹر گل محمد خان کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ودود جان کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات، پروفیسر ڈاکٹر سردار جان کو یونیورسٹی آف شانگلہ، پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات، پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی کو یونیورسٹی آف پشاور، پروفیسر ڈاکٹر محمد صادق کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ظہورالحق کو باچا خان یونیورسٹی چارسدہ، پروفیسر ڈاکٹر سعید بادشاہ کو شہدائے آرمی پبلک یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ، پروفیسر ڈاکٹر سید ظفر الیاس (ر) کو کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوہاٹ، پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (ر) کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں، پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین کو وویمن یونیورسٹی صوابی، پروفیسر ڈاکٹر ذولفقار علی کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈیرہ اسماعیل خان کے لئے تعیناتی لیٹر جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کی تعیناتی چار سالہ عرصے پر محیط ہوگی جس میں دو سالہ تعیناتی کارکردگی سے منسلک کر دی گئی ہے۔وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جامعات کے نئے وائس چانسلرز فرائض منصبی سنبھال کر طلبہ و اساتذہ کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی بھر پور توانائیاں صرف کریں گے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی خیبر پختونخوا کا ہنگامی اجلاس —
ضلع کوہستان کے سرکاری اکاؤنٹ سے اربوں روپے کی مشتبہ لین دین کا معاملہ،سپیکر بابر سلیم سواتی کی جانب سے ملوث اہلکاروں کی فوری معطلی اور تین روز میں رپورٹ طلب
ہپشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبر پختونخوا اسمبلی کے رحمٰن بابا ہال میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس سپیکر و چیئرمین کمیٹی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ضلع کوہستان کے ایک سرکاری اکاؤنٹ سے 36 ارب روپے کی مشتبہ مالی ترسیلات اور ممکنہ بدعنوانی کے مختلف پہلووں پر تفصیلی غور کیا گیا۔
سپیکر بابر سلیم سواتی نے اسے صوبے کی تاریخ کا سنگین ترین مالیاتی سکینڈل قرار دیتے ہوئے متعلقہ محکموں — محکمہ خزانہ، مواصلات و تعمیرات (C&W)، اور دفترِ اکاؤنٹنٹ جنرل پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور تین دن کے اندر تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر داخلی انکوائری ناکام یا غیر تسلی بخش ثابت ہوئی تو غیر جانبدار تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ساتھ ساتھ فوجداری کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا نصرالدین نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ 2016 سے 2024 کے درمیان مذکورہ اکاؤنٹ میں 181 ارب روپے جمع اور 206 ارب روپے نکالے گئے، جس کے نتیجے میں 24 ارب روپے کا غیر واضح مالی فرق سامنے آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان اکاؤنٹس کی نگرانی ضلعی اکاؤنٹس افسران کے ذمے ہے، جو کاغذی طور پر محکمہ خزانہ کے ماتحت ہوتے ہیں، مگر عملی طور پر اے جی آفس سے رہنمائی لیتے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر شفقت محمود نے اجلاس کو بتایا کہ نیب نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور متعلقہ محکموں سے سرکاری ریکارڈ، فائلیں اور بینک اسٹیٹمنٹس طلب کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جیسے ہی تفتیش میں پیش رفت ہو گی، کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا۔اجلاس کے دوران اراکینِ اسمبلی سجاد اللہ، ارباب عثمان، اور احمد کریم کنڈی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور استعمال میں شفافیت کا فقدان عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ متعلقہ دستیاب معلومات کے تحت 2019 تا 2024 صوبے میں 594 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اس وقت جاری کیے گئے جن میں سے 125 ارب روپے سڑکوں کے منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مشتبہ مالی ترسیلات والا اکاؤنٹ براہ راست محکمہ مواصلات و تعمیرات کے زیر انتظام تھا اور محکمہ خزانہ اس کا براہ راست نگران نہیں۔سپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ”یہ ادارے پیچیدہ نظام کے ذریعے قوم کو گمراہ کر کے اربوں روپے ہڑپ کر لیتے ہیں، پھر تمام الزام سیاستدانوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ہم اب یہ سلسلہ بند کریں گے اور تمام ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی آئین و قانون کے تحت شفاف احتساب کو یقینی بنائے گی، اور کسی بھی ادارے یا فرد کو استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔اجلاس کا اختتام صوبے میں مالی شفافیت، بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت، اور ادارہ جاتی احتساب کے مؤثر نظام کے قیام کے پختہ عزم کے ساتھ کیا گیا۔سپیکر صوبائی اسمبلی نے اس سلسلے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا آئندہ اجلاس بدھ کے روز دوبارہ طلب کر لیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔