
خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے نئے اور پورانے سکیموں کو کہ اے ڈی پی 2025-26 میں شامل کیا جارہا ہے۔ طفیل انجم
خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے نئے اور پورانے سکیموں کو کہ اے ڈی پی 2025-26 میں شامل کیا جارہا ہے۔ طفیل انجم
پشاور (چترال ٹائمزرپور ٹ) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے زیر نگرانی نئے اور پورانے سکیموں کو کہ اے ڈی پی 2025-26 میں شامل کیا جارہا ہے تاکہ ٹیکنیکل ایجوکیشن میں جدید تقاضوں کے عین مطابق نئے نئے سکیمز متعارف کرائیں اور صوبے کے ہنر مند طلباء اس سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتھارٹی کے حوالے سے اے ڈی پی سکیموں بارے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے۔ اجلاس سپیشل سیکرٹری انور خان، منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا قیصر منصور، چیف پی اینڈ ڈی امتیاز مشیر اکنامک باسط خان، ڈائریکٹر ورکس خالد عثمان ودیگر نے شرکت کی ہے۔
اجلاس کو خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے نئے اور پرانے سکیموں کے حوالے سے تفصیلی بریفننگ دی گئی ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ اے ڈی پی 2025-26 میں ٹیوٹا کے نئے اور پورانے سکیموں کو شامل کرنے کے لئے کام کے رفتار کو تیز کیا جائے، انہوں نے کہا ہے کہ فنی تعلیم کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ صوبے میں فنی تعلیم کو عام کرنے اور نوجوانوں کو اس سے مستفید کرنے کے لیے سکیموں کی فوری تکمیل اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ معاون خصوصی نے تمام سٹیک ہولڈرز کو اس بارے ہدایات جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹیوٹا کے جتنے بھی سکیمز ہیں ان پر تیزی سے کام جاری رکھیں تاکہ 2025-26 اے ڈی پی میں اسکو شامل کیا جائے۔ ہمارا مقصد صوبے کے ہنر مند افراد کو اگے لانا ہے اور صوبے میں بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے۔
مشیرصحت احتشام علی کیساتھ سٹرینتھننگ آف ری ہیبلٹیشن سروسز فار فزیکلی ڈسیبلڈ پرسنز پروجیکٹ ملازمین کے کامیاب مذاکرات
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) محکمہ صحت کے سامنے ”سٹرینتھننگ آف ری ہیبلیٹیشن سروسز فار فزیکلی ڈسیبلڈ پرسنز” پروجیکٹ کے ملازمین نے بند تنخواہوں کی بحالی کے لیے احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے مظاہرین کے مسائل غور سے سنے اور ان کے فوری حل کے لیے احکامات جاری کیے۔مشیر صحت نے احتجاجی ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ یہ پروجیکٹ چوتھی مرتبہ نظرثانی کے لیے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی اینڈ ڈی) کو بھیجا گیا ہے اور وہاں اس پروجیکٹ کو فعال بنانے کے لیے فالو اپ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 54 فزیو تھراپسٹ اور تین سپورٹ اسٹاف کی سات ماہ سے بند تنخواہیں انتہائی ناانصافی ہے۔ مشیر صحت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر میرا عملہ تنخواہ نہیں لے گا تو وہ کام کیسے کرے گا؟”مشیر صحت کی ہدایت پر اقدامات کا آغاز ہونے پرمظاہرین نے مشیر صحت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔