Chitral Times

Nov 8, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے 30 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ 

Posted on
شیئر کریں:

خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے 30 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن منصوبے سے متعلق ایک اہم اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور سیکرٹری زراعت جاوید مروت کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کو پراجیکٹ کے خد و خال ، اب تک کی پیشرفت، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے 30 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، منصوبے کے تین حصے ہونگے جن میں ایگری بزنس ڈویلپمنٹ ، اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن اور پروگرام منیجمنٹ اینڈ پالیسی سپورٹ شامل ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایگری بزنس ڈویلپمنٹ کے تحت دیگر اقدامات کے علاوہ 550 پروفیشنل فارمرز آرگنائزیشنز قائم کی جائیں گی جبکہ اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن کے تحت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اورایگری بزنس کےلئے25000لوگوں کو ٹریننگ دی جائیگی۔ علاوہ ازیں 60 ہزار نوجوانوں کو ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل تربیت دی جائیگی۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے پر بروقت عملی کام شروع کرنے اور اس مقصد کےلئے تمام پیشگی ضروریات جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے پر بروقت کام شروع کرنے اور اس پر پیشرفت یقینی بنانے کےلئے ٹائم لائنز مقرر کرکے ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
علی امین گنڈاپور نے مزید ہدایت کی کہ منصوبے کو ایک کامیاب اور مثالی منصوبہ بنانے کےلئے متعلقہ محکموں اور شراکت دار اداروں کے درمیان قریبی روابط کا موثر میکنزم بھی تیار کیا جائے جبکہ متعلقہ محکمے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے، اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے، موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا موثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔

صوبائی حکومت یورپین یونین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر معاونت فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات یورپین یونین کی سفیر رینا کیونکا نے منگل کے روز اسلام آبادمیں ملاقات کی اور ان سے خیبر پختونخوا میں یورپین یونین کے اشتراک سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے پر صوبے کے عوام کی طرف سے یورپین یونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یورپین یونین کے تعاون سے جاری سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ صوبائی حکومت کےلئے اہمیت کا حامل ہے جو لوگوں کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔
سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا کہ صوبائی حکومت یورپین یونین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر معاونت فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں پن بجلی کی استعداد کو بھر پور انداز میں استعمال کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ گرین انرجی انیشیٹیو بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے تحت سرکاری عمارتوں اور تعلیمی اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ اسی طرح غریب گھرانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی کےلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت میونسپل سروسز کی بہتری اور بنیادی صحت کے مسائل کو حل کرنے پر کام کر رہی ہے، حکومت کو ان شعبوں میں یورپین یونین سمیت دیگر ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ آبادکاری کےلئے بھی ڈونرز کے تعاون کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے اور انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر وہاں پر بدامنی کا موثر انداز میں خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90285