
خیبرپختونخوا حکومت نے معاشرے کے نادار اور مستحق طبقات کی فلاح ، یتیم بچوں اور بیوہ خواتین کی مالی معاونت کےلئے روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ پروگراموں کا اجراءکر دیا
خیبرپختونخوا حکومت نے معاشرے کے نادار اور مستحق طبقات کی فلاح ، یتیم بچوں اور بیوہ خواتین کی مالی معاونت کےلئے روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ پروگراموں کا اجراءکر دیا
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا حکومت کا معاشرے کے نادار اور مستحق طبقات کی فلاح کی طرف ایک اور انقلابی اقدام، یتیم بچوں اور بیوہ خواتین کی مالی معاونت کےلئے روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ پروگراموں کا اجراءکر دیا گیا۔اس سلسلے میں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پروگراموں کا باضابطہ اجراءکیا۔ صوبائی وزیر سید قاسم علی شاہ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سید نذر حسین شاہ اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ یتیم بچوں اور بیوہ خواتین نے تقریب میں شرکت کی۔”روشن مستقبل کارڈ” کے تحت 16 سال تک کی عمر کے یتیم بچوں کےلئے ماہانہ 5000 روپے مقرر کیے گئے تھے، وزیر اعلیٰ نے یہ رقم بڑھا کر 10 ہزار روپے کرنے کا اعلان کردیا۔ پروگرام کے تحت ان بچوں کو پہلی ترجیح دی جائے گی جن کے ماں باپ دونوں فوت ہوئے ہوں۔ ابتدائی طور پر تقریباً 9000 یتیم بچے اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔ اسی طرح “سہاراکارڈ” کے تحت 45 سال اور اس سے زیادہ کی عمر کی بیوہ خواتین کےلئے ماہانہ 5000 روپے فی کس مقرر کیے گئے تھے،
وزیر اعلیٰ نے یہ رقم بھی بڑھا کر 10 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا اعلان کردیا۔ پروگرام سے مجموعی طور پر پندرہ ہزار بیوہ خواتین مستفید ہوں گی۔ ان دونو ں پروگراموں کے تحت مستحقین کو ہر ماہ کی پانچ تاریخ تک ان کے کارڈ کے ذریعے رقم مل جایا کرے گی۔آئی ٹی بیسڈ سکورنگ سسٹم کے ذریعے اسکریننگ اور سلیکشن کے بعد مستحق درخواست گزاروں کو کارڈز جاری کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیڈر کا وژن فلاحی ریاست کا قیام ہے، معاشرے کے کمزور طبقوں کا خیال رکھنا ایک فلاحی ریاست کی اہم ترین خصوصیت اور بنیادی فریضہ ہے۔ ہم اسی وژن کے تحت بے سہارا طبقات کی فلاح کےلئے کوشاں ہیں۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ جو دوسروں کی بھلائی کا سوچتے ہیں وہ عظیم لوگ ہوتے ہیں، معاشرے کے محروم طبقات کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ انہوں نے حکومت سنبھالتے ہی صوبے میں بے سہارا اور مستحق افراد کا ڈیٹا جمع کرنا شروع کیا اور کافی حد تک مستحق افراد کا ڈیٹا تیار کر چکے ہیں جس کے مطابق فلاحی پروگراموں کا اجراءکیا جا رہا ہے۔ ‘ہم نے پہلی فرصت میں زکوٰة فنڈ کو ڈبل کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحقین کی مدد کی جا سکے۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے خصوصی طلبہ کا ڈیٹا بھی اکٹھا کر لیا گیا ہے، ان طلبہ کو جلد الیکٹرک وہیل چیئرز فراہم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ بھی ہماری انہی کوششوں کا تسلسل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے صاحب ثروت لوگوں سے بھی کہا کہ وہ رمضان کے مقدس مہینے میں اپنے اردگرد مستحق لوگوں کا خاص خیال رکھیں۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عوام اگر زکوٰة اور انفاق فی سبیل اللہ کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر عمل کریں تو کافی حد تک مسائل حل ہو سکتے ہیں،عوام اپنے حلقوں میں جاری ترقیاتی اور فلاحی کاموں پر بھی نظر رکھیں، اگر عوام آپس میں متحد ہو جائیں، کاموں کی نگرانی کریں تو کوئی بھی کسی سے ناانصافی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت حقداروں کو ان کا حق دینے کےلئے دستیاب وسائل کے مطابق اقدامات کر رہی ہے، عوام بھی حقداروں کو حق کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں، ہم مل کر ایک فلاحی اور خوشحال معاشرے کے قیام کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔