Chitral Times

Jan 23, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خودکشی اور چترال –  تحریر: رضوان اللہ شاہ 

Posted on
شیئر کریں:

خودکشی اور چترال –  تحریر: رضوان اللہ شاہ

خودکشی اس حالت کو کہتے ہے کہ جس میںں انسان  غصے کئ حالت میں یا کوئ اور حالت میں اپنے ہاتھون سے اپنے  اپکو اس وقت تک تکلیف  دیتا ہے جب تک اس کی روح اس کی جسم سے الگ نہ ہو جاۓ. خودکشی کو اللہّ تعالٰی نے ہم پر حرام کیا ہے.
       آج کل پاکستان میں خودکشی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے. خاص کر ہمارے ضلع چترال میں میں ان واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے. چترال ایک backward  ضلع ہونے کے باوجود یہان تقریباً 80% لوگ تعلیم یافتہ جو کہ دوسرے ضلعوں کی نسبت ذیادہ ہے اور غربت بھی دوسرے ضلعوں کی نسبت بہت کم ہے پھر وہ کونسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے چترال خودکشی کے واقعات میں پاکستان کے دوسرے ضلعوں سے آگے ہے. میرے ذہن میں کچھ باتیں ہیں جو مجھے لگتا ہے کہ چترال میں  خودکشی کی وجہ بنتی ہیں.
پہلا اور اہم وجہ جو مجھے لگتا ہے وہ ہے نمبرز کو حد سے ذیادہ اہمیت دینا یا  failure  کو برداشت نہیں کرنا. ہمارے معاشرے کے لوگ خاص کر والدین  نمبرز کو حد سے ذیادہ اہمیت دیتے ہیں  اور بچہ مڈل بھی پاس نہیں کیا ہے اس کی ذہن سازی شروع ہوتی ہے کہ  آپ نے میٹرک میں اتنے نمبرز لانے ہے وررنہ آپ کامیاب نہیں ہو سکتے جس کی وجہ سے بچہ اپنے اوپر اپنے استطاعت سے ذیادہ بوجھ لیکر محنت شروع کرتا ہے اور یہ بات اس کے دل و دماغ میں بیٹھ جاتا ہے کہ اگر میں اتنا نمبر نہ لا سکا تو میں زندگی میں کچھ نہیں کر پاؤں گا اور زندگی میں ناکام ہو جاؤں گا اور یہ بات کہیں نہ کہیں اس کی زہنی صحت میں بگاڑ پیدا کرتی ہے. اور جب وہ امتحان میں کم محنت کی وجہ سے یا کسی اور وجہ وہ مطلوبہ نمبرز نہیں لاتے تو وہ اپنے آپ کو ناکام انسان تصور کرتے ہیں اور لوگوں کے سامنے آتے ہوے شرمندگی محسوس کرتے ہیں اور خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں.
دوسری وجہ ہے  modernization   ہیں. میں یہ نہیں کہتا کہ modernization غلط ہے مگر ہمارے معاشرے نے modernization کا جو طریقہ اختیار کیا ہے وہ غلط ہے.  ہم نےmodernization کو اسلامی طریقے سے اپنانے کے بجاۓ  بالی ووڈ کے طریقوں سے اپنانا شروع کیا ہے. ہم بالی ووڈ کے فلموں سے اتنے متاثر ہوتے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے کہ بس یہی اصل دنیا ہے. ذندگی تو یہ لوگ جیتے ہیں ہم تو بس گزارتے ہیں. پھر ہم ان کے طریقوں کو اپنانا شروع کرتے ہیں. لڑکا لڑکی عشق کرو , جو دل میں آۓ وہ کرو ماں باپ اور رشتہ دار گیۓ تیل لینے پھر جب آخر میں ہمیں وہ فلمی climax  جو ہم چاہتے تھے نہیں ملتا ہے تو ہم ذندگی سے بیزار ہوکر خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں.
تیسری اور سب سے اہم وجہ غصے کو قابو کرنا ہم ہر بات پہ خود کو صحیح نکالنا اور ماں باپ کو غلط  ثابت کرنا  شروع کیا ہے.  جب ماں باپ ہمیں غلط کاموں سے روکتے ہیں تو ہم ماں باپ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور غصّے میں آکر خودکشی کی صورت میں اپنا غصّہ نکالتے ہیں.  اور اپنا دنیا اور آخرت کو برباد کرتے ہیں.
 اس خودکشی کی لعنت سے بچنے کیلے ہمارے پاس کچھ تجاویز یا حل موجود ہیں.
پہلا اپنے failure  کو بھول کر دوبارہ محنت شروع کرے اور اس بات کو اپنے ذہن میں بیٹھا لے کہ محنت کبھی بھی ضائع نہیں جاۓ گی اس کا پھل کبھی نہ کبھی ہمیں ملے گا.  دوسرا یہ کہ ہم ان فلموں کو دیکھ کر زندگی گزارنے کے بجاۓ اسلامی طریقے سے ذندگی گزارنا شروع کریں اور تیسری یہ کہ اپنے غصّے کو قابو کرنا سیکھیں اور غصّے کے بجاۓ ٹھنڈے دماع سے سوچ سمجھ فیصلے کرے.  تو انشاءاللہ  خودکشی کی اس لعنت سے بچ سکیں گے

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
85603