خواتین اور نوجوانوں کی فلاح و بہبودہماری حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور
خواتین اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود ہماری حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو خیبر پختونخوا سے سمیت ملک کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے آبادی اور وسائل میں توازن قائم کرنے کےلئے مربوط حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو خیبر پختونخوا سے سمیت ملک کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے آبادی اور وسائل میں توازن قائم کرنے کےلئے مربوط حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو خیبر پختونخوا سے سمیت ملک کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے آبادی اور وسائل میں توازن قائم کرنے کےلئے مربوط حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں عوام کو آگہی دینے کی ضرورت ہے جس کےلئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز یونائٹیڈ نیشن فنڈ فار پاپولیشن ایکٹیوٹیز (یو این ایف پی اے) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے ڈاکٹر لوئے شبانے کی قیادت میں ان سے ملاقات کی یو این ایف پی اے کے تعاون سے خیبر پختونخوا میں چلنے والے عوامی فلاح کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وفد نے وزیر اعلیٰ کو خیبر پختونخوا میں یو این ایف پی اے کی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یو این ایف پی اے خیبر پختونخوا میں بہبود آبادی، سماجی بہبود اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، خاندانی منصوبہ بندی اور ماں بچے کی صحت یو این ایف پی کی سرگرمیوں میں خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف سماجی شعبوں میں یو این ایف پی اے کے اشتراک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور یو این ایف پی اے کی پروگراموں پر عملدرآمد کےلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی افادیت کے بارے میں لوگوں کو آگہی دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
خواتین اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت وراثت کے کیسز کی پیروی کےلئے خواتین کو مفت قانونی معاونت فراہم کر نے پر کام کر رہی ہے جبکہ اپنا کاروبار شروع کرنے کےلئے نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کےلئے اگلے بجٹ میں 10 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع میں لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بہتری کےلئے خاطر خواہ سرمایہ کاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں کی بحالی کےلئے یو این ایف پی اے سمیت دیگر ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر صوبائی حکومت اور یو این ایف پی اے کے درمیان اشتراک کار کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھرپورآواز اٹھانے کا فیصلہ
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی اور صوبے میں جاری بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ اور وفاق سے جڑے صوبے کے دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو کی۔ملاقات میں ایم این اے فیصل امین گنڈاپور اور گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھرپورآواز اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ بحیثیت پارٹی اس معاملے پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھر پور آواز اٹھائی جائےگی اور صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کو کم کرکے عوام کو ریلیف دینے کےلئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ طے شدہ شیڈول پر اگر عملدرآمد نہ کیا گیا تو اس کے خلاف ہر حد تک جایا جائے گا۔ ملاقات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو پن بجلی کی مد میں بقایاجات سمیت اس کے دیگر جائز اور آئینی حقوق نہیں دے رہی جس کے خلاف بھی قومی سطح پر موثر آواز اٹھایا جائے گا۔
اس موقع پرخیبر پختونخواہ حکومت کی طرف سے پنجاب کے کسانوں سے گندم کی خریداری سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو کی گئی ہے اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پنجاب حکومت اس سلسلے میں پرمٹ لازمی قرار دے کر پنجاب کے کسانوں کا استحصال کر رہی ہے، پنجاب حکومت کے ہاتھوں وہاں کے کسان رل رہے ہیں اور خیبرپختونخواحکومت ان سے پہلے آئے پہلے پائے کی بنیاد پر اچھے ریٹس پر گندم خریدنا چاہتی ہے لیکن پنجاب حکومت کسانوں سے نہ خود گندم خریدی رہی اور نہ ان کو بیچنے دے رہی ہے جو پنجاب حکومت کی طرف سے کسان دشمنی کے مترادف ہے۔ دونوں رہنماو ¿ں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 151 کے تحت بین الصوبائی تجارت پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، پنجاب حکومت خیبر پختونخوا کو گندم بیجنے پر قدغن لگا کر آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ملاقات میں وفاق کی طرف سے سابق فاٹا اور پاٹا میں مجوزہ ٹیکسوں کے نفاذ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور کہا گیا کہ صوبائی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر سابق فاٹا اور پاٹا میں کسی بھی ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے اور صوبائی حکومت عوام کو اعتماد میں نہ لے تب تک ان علاقوں میں کسی بھی ٹیکس کا نفاذ ممکن ہی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان علاقوں کے لوگوں اور صوبائی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا کوئی بھی اقدام امن و امان کے سنگین مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔