حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے تقریباً 6 سے 7 ملین کیسز صرف خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے تقریباً 6 سے 7 ملین کیسز صرف خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر ڈی ٹاک اینڈ انسولین فار لائف پراجیکٹ کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا میں ایک روزہ ذیابیطس اسکریننگ کیمپ اور آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد ذیابیطس کی روک تھام اور انتظام کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا، صوبے میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنا، اور ہیلتھ سٹاف کے لیے مفت ٹیسٹ اور مشاورت فراہم کرنا تھا۔حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے تقریباً 6 سے 7 ملین کیسز صرف خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ذیابیطس کے پھیلاؤ کی شرح خطرناک حد تک 30.8 فیصد پر ہے، جس سے ملک ذیابیطس کے پھیلاؤ کے لحاظ سے دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ ڈی جی ایچ ایس میں تقریب کا افتتاح سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوا سید عدیل شاہ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے پی ڈاکٹر محمد سلیم، اور ڈی ٹاک اینڈ انسولین فار لائف کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے پی ڈاکٹر شاہد یونس نے کیا۔
اس موقع پر ذیابیطس کے موبائل کیئر کلینک کا افتتاح کیا گیا، جو صوبے کے مختلف علاقوں میں کام کرے گا، جس میں ذیابیطس کی روک تھام اور غیر محفوظ علاقوں میں شہریوں کی اسکریننگ کرنی ہیں۔اسکریننگ کیمپ کے علاوہ، ایک آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران، سرکاری اہلکار، اور کمیونٹی کے اراکین نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی ٹاک اینڈ انسولین فار لائف کے توسیع کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر نے ذیابیطس سے متعلق آگاہی اور ابتدائی روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پروگرام ذیابیطس کے روک تھام کے طریقوں، اور طرز زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔ ہم صوبے بھر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو تربیت دے کر صلاحیت سازی میں بھی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔”اب تک، 22 اضلاع میں 288 ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی ہے، اور ہم نے کے پی میں 26 انسولین بینک قائم کیے ہیں۔ ہمارے موبائل کیئر کلینکس اسکریننگ کے انعقاد اور کمیونٹی بیداری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،” ڈاکٹر اے ایچ عامر نے کہا۔
ڈاکٹر عامر نے حالیہ اسکریننگ کیمپوں پر بھی روشنی ڈالی، جہاں 345 افراد بشمول 165 میڈیا اہلکار اور 180 ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کا عملہ، HbA1c، رینڈم بلڈ شوگر (RBS)، کولیسٹرول، اور ریٹینوپیتھی جیسے اشارے کے لیے اسکریننگ کیے گئے۔ ڈاکٹر اے ایچ عامر نے کہا، ”گیٹ فارما کے تعاون سے، ہم ذیابیطس پر کام۔کر رہے ہیں، جس کا مقصد لوگوں کو ذیابیطس کا پہلے سے پتہ لگانے اور اس کا انتظام کرنے میں مدد کرنا ہے۔سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوا سید عدیل شاہ نے ذیابیطس کی وبا کی سنگینی اور اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کے پی میں ذیابیطس کا زیادہ پھیلاؤ صحت عامہ کا مسئلہ ہے۔
صوبائی حکومت ذیابیطس اور اس کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے پر کام کر رہے ہیں۔عدیل شاہ نے اگاہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں ایک ذیابیطس ٹاسک فورس کے قیام عمل میں لایا گیا ہیجس کی سربراہی مشیر صحت کر رہے ہے جس کا بنیادی کام، پالیسیاں تیار کرنے، فنڈنگ کو محفوظ بنانے اور کمیونٹی کی سطح پر آگاہی کے اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے پی ڈاکٹر محمد سلیم خان نے ڈی ٹاک اینڈ انسولین فار لائف پراجیکٹ کو صوبے بھر میں ذیابیطس سے متعلق آگاہی اور انتظام کو فروغ دینے میں اس کے فعال کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے لیول پر عالمی ذبیاطیس کا دن منائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ متوازن خوراک اور باقاعدہ جسمانی سرگرمی ہر ایک کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہونی چاہیے۔