خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، ڈی چوک واقعے کے شہداء کے اہل خانہ کے لیے معاوضہ پیکج کی منظوری، شہید کے اہل خانہ کو 10 ملین روپے اور شدید زخمی ہونے والے افراد کو 1 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے
پشاور ( نمائندہ چترال ٹائمز ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 18واں اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا، جس میں ضلع کرم کی صورتحال پر غور کیا گیا اور علاقے میں پائیدار امن اور استحکام کی بحالی کے لیے ایک جامع ایکشن پلان کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس کو کرم میں موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی، جہاں حالیہ افسوسناک واقعات میں 133 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور 177 افراد زخمی ہوئے۔ پلان کے تحت صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا ہے، جس میں مقامی معززین شامل ہیں۔ یہ جرگہ علاقے میں اس وقت تک موجود رہے گا جب تک امن مکمل طور پر بحال نہیں ہو جاتا۔ حکومت نے کمیونٹی کے کردار کو اہم قرار دیا اور مقامی عمائدین سے اپیل کی کہ وہ فرقہ وارانہ نفرت اور انتشار پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی میں تعاون کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت علاقے میں ہم آہنگی کی بحالی کے لیے اپنے پر عزم ہے، مقامی کمیونٹیز کو ان تفرقہ انگیز عناصر کے خلاف متحد رہنا ہوگا جو ہمارے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔صوبائی کابینہ نے نفرت پھیلا کر تشدد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ ایسے عناصر کو قانون کے تحت شیڈول IV میں شامل کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ علاقے میں موجود بنکرز کو ختم کرنے اور مقامی افراد کے پاس موجود بھاری ہتھیار جمع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ امن و امان کے قیام کے لیے کرم ہائی وے سمیت اہم مقامات پر 65 چیک پوسٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح وفاقی حکومت سے ایف سی پلاٹونز کی تعیناتی کے لیے باضابطہ درخواست بھی کی گئی ہے۔ کابینہ نے کرم میں تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے جامع امدادی پیکج کی بھی منظوری دی۔ شہداء کے اہل خانہ اور زخمیوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ نقصان زدہ جائیدادوں کا معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ نقصان کے تخمینے کے لیے سروے جاری ہے اور اس مقصد کے لیے 380 ملین روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ کابینہ نے ضرورت کے تحت مزید فنڈز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ حکومت نے گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کو منتقل ہونے والے خاندانوں کی فوری اور باعزت واپسی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔ کرم میں ضروری ادویات کی شدید قلت کے پیش نظر کابینہ نے فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات کی فراہمی کی ہدایت کی۔ کابینہ نے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی، جس میں صوبائی وزیر قانون، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اور متعلقہ پارلیمنٹیرین شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ایکشن پلان کے نفاذ کی نگرانی کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مالی امداد سے لے کر امن قائم کرنے کی کوششوں تک تمام اقدامات مؤثر اور شفاف طریقے سے انجام پائیں۔
مزید برآں، کابینہ نے ضم شدہ اضلاع، جنوبی اضلاع اور ملاکنڈ میں سول انتظامیہ، سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بُلٹ پروف اور بم پروف گاڑیاں اور دیگر ضروری سازوسامان فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ پرتشدد واقعات کی روک تھام میں موثر کردار ادا کر سکیں۔ اسی طرح کابینہ نے 26 نومبر کو ڈی چوک واقعے کے شہداء کے اہل خانہ کے لیے معاوضہ پیکج کی منظوری بھی دی ہے، جس کے تحت ہر شہید کے اہل خانہ کو 10 ملین روپے اور شدید زخمی ہونے والے افراد کو 1 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے۔اسی طرح، دہشت گردی کے واقعات کے دوران شہید ہونے والے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ کے لئے مجموعی طور پر 187.00 ملین روپے کا پیکج منظور کیا گیا ہے۔
کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ججز کی نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی بھی منظوری دی۔ صدر پاکستان نے ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 20 سے بڑھا کر 30 کر دی ہے، جس کے تحت پشاور ہائی کورٹ کے لئے یہ درخواست کی گئی تھی۔مزید برآں، کابینہ نے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2023 کی منظوری دی اور اقلیتوں کے کوٹے کے تحت بھرتیوں کے معیار میں نرمی کے لیے حکمت عملی بنانے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے کمیشن کی کارکردگی کو سراہا اور محکمہ خزانہ کو مالی ضروریات فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔کابینہ نے مالی سال 2022-23 کے لیے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے انفارمیشن کمشنرز (سوشل اور جوڈیشل) کی تعیناتی کی منظوری دی، جو خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کے تحت کام کریں گے۔اجلاس میں جیلوں میں سیکیورٹی آلات، جیمرز، کمیونیکیشن سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمروں کی خریداری اور تنصیب کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دی گئی۔ جیل کی لکڑی کی صنعتوں کو ”منظور شدہ ادارہ” کا درجہ دیا گیا تاکہ وہ سرکاری اداروں کو براہ راست فرنیچر اور لکڑی کی مصنوعات فروخت کر سکیں۔کابینہ نے ضلع مہمند کے 106 خاصہ داروں کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے سال 2024-25 کے لیے خیبرپختونخوا شوگرکین اینڈ شوگر بیٹ کنٹرول بورڈ کی تشکیل اور ایبٹ آباد اور کوہاٹ کے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ناموں کی منظوری دی۔مزید برآں، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2022 کے تحت 1% رعایت دینے، خیبرپختونخوا بایوسفئیر ریزرو اور کنزرویسی رولز 2022 میں ترامیم، اور خیبرپختونخوا ریورز پروٹیکشن آرڈیننس 2002 کے سیکشن 13 کے تحت جرائم کی سماعت کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کو اختیارات دینے کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے خیبرپختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کے لیے سال 2024-25 کے بجٹ تخمینے اور 2023-24 کے نظرثانی شدہ بجٹ تخمینے کی منظوری دی۔کابینہ نے جاری پاک-پی ڈبلیو ڈی کے منصوبے صوبائی حکومت کے دائرہ احتیار میں لانے اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہری پور کے لیے گرانٹ، اور فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے لیے مالی سال کے دوران گرانٹ میں اضافے کی منظوری دی۔مزید برآں، کابینہ نے متحدہ علماء بورڈ کے اراکین کے لیے اعزازیے، اور لینگ لینڈ اسکول اینڈ کالج چترال کے لیے گرانٹ کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے خصوصی تعلیم کے اداروں میں زیر تعلیم خصوصی طلباء کی آمد و رفت کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا کے دو ہیلی کاپٹرز کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے پاک فضائیہ کے ساتھ مزید تین سال کا معاہدہ کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔
مزید برآں، کابینہ نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کو بند کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاسکو کی درآمد کردہ گندم کے لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تکنیکی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس ناقص معیار کی گندم کی خریداری کے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بینک آف خیبر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں مناسب نمائندگی کے لیے کابینہ نے بینک آف خیبر ایکٹ 1991 میں ترامیم کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے سابق معاون خصوصی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، آنجہانی سردار سورن سنگھ کے قانونی ورثاء کے لیے خصوصی معاوضے کی منظوری بھی دی۔ جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ایک اسکیم کو بحال کرتے ہوئے 70 پرائمری اسکولوں کو مڈل سطح پر اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈی آئی خان میں 1984 کنال اراضی محکمہ تعمیرات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے اور تحصیل پہاڑ پور، گاؤں ٹھٹھہ بلوچاں میں غیر ADP اسکیم کے تحت ایم سی ایچ سینٹر کے قیام کی منظوری بھی دی ہے۔