Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

’جعلی خبریں‘ پھیلانے پر 80 ہزار موبائل سمز بلاک

Posted on
شیئر کریں:

’جعلی خبریں‘ پھیلانے پر 80 ہزار موبائل سمز بلاک

 

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) کابینہ ڈویڑن کے پارلیمانی سیکرٹری ساجد مہدی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے جعلی خبریں پھیلانے پر 80 ہزار موبائل سمز بلاک کر دی ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے حوالے سے اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری نے کہا کہ حکومت نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں۔انہوں نے اس سلسلے میں مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کر دی ہے۔انہوں نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 میں ترامیم کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اس مسئلے سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں کے پھیلاؤ سے متعلق مقدمات کی سماعت کو تیز کرنے کے لیے ترامیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے جعلی خبروں کے چیلنج سے نمٹنے اور آن لائن سرگرمیوں کی بہتر نگرانی کے لیے اقدامات کے حصے کے طور پر ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (VPNs) کو رجسٹر کرنے کے اقدام پر بھی روشنی ڈالی۔سیکرٹری کو یقین تھا کہ ان اقدامات سے جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شہریوں کو جعلی خبریں پھیلانے کے خطرات اور نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے ایک آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔

 

 

دہرے ٹیکس معاہدوں کی متوازن تشریح کی جائے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سپریم کورٹ نے ٹیکس تنازع پر نظرثانی کیس کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ دہرے ٹیکسوں کے معاہدوں کی اس طرح سے متوازن تشریح کی جائے جس سے معاشی نمو کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ ٹیکس بیس کو بھی تحفظ حاصل ہوسکے۔ڈبل ٹیکسیشن کے معاہدے بین الاقوامی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم فریم ورک فراہم کرتے ہیں جس کا مقصد ممالک میں سرمایہ کاری میں آسانیاں میسر آنا اوردہرے ٹیکس سے بچنا ہے جو عالمی تجارت میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔فیصلے میں جرمن ٹیکس ماہر کلاؤس واجل کا حوالہ دیا گیا جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ یہ معاہدے قوموں کے درمیان پل کے طور پر کام کرتے ہیں، ان بیان الاقوامی معاہدوں کا مقصد ٹیکس تنازعات کو روکنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ان معاہدوں کی سختی سے تشریح نہیں کی جانی چاہئے بلکہ ان سے عالمی سطح پر مساوی معاشی ترقی کے وسیع تر مقصد کی عکاسی ہونی چاہئے۔ 8 صفحات پر مشتمل نظرثانی فیصلہ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

 

 

عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کمپنی کی اپیلیں منظور کرلیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلے کی توثیق کی تھی جبکہ اصل کیس میں جسٹس منصور شاہ کا اقلیتی فیصلہ تھا۔اب نظرثانی کی درخواست جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار، ہالینڈ میں قائم کمپنی تھی اور پاکستان میں اسکا شمار نان ریذیڈنٹ میں ہوتا تھا۔اس نے پاکستان میں کام کرنے والی کمپنی Schlumberger Seaco, Inc. کے ساتھ دو معاہدے کیے اور ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے کنونشن کے آرٹیکل 7 کے تحت پاکستان میں کاروباری منافع کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ کا مطالبہ کیا تاہم ٹیکس حکام نے آرٹیکل 12 کے تحت اس کاروباری منافع کو رائلٹی کی مد میں شمار کیا اور ان پر پندرہ فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس عائد کیا۔عدالت نے نوٹ کیا کہ اکثریتی فیصلے میں یہ عدالت اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہی کہ آیا ہائی کورٹ کی طرف سے قانون کے سوالات کا صحیح طریقے سے جواب دیا گیا اور یہ منافع کس شق کے تحت رائلٹی کی تعریف میں آتا ہے۔عدالت نے مدعا علیہ کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
96664