
تعلیمی سال2025-26 سے تعلیم کارڈ چترال سمیت صوبے کے 9 اضلاع میں پائلٹ کے تحت شروع کیا جائے گا جس سے گریڈ ون کے 40 ہزار طلباء و طالبات مستفید ہوں گے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی
تعلیمی سال2025-26 سے تعلیم کارڈ چترال سمیت صوبے کے 9 اضلاع میں پائلٹ کے تحت شروع کیا جائے گا جس سے گریڈ ون کے 40 ہزار طلباء و طالبات مستفید ہوں گے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے تعلیمی سال2025-26 کے لئے تعلیم کارڈ پائلٹ کے تحت 9 اضلاع میں شروع کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت منتخب اضلاع کے وہ 40 ہزار طلباء و طالبات جو کبھی سکول نہیں گئے ان کو سکولوں میں داخل کروا کر تعلیم کارڈ کے تحت ماہانہ ایک ہزار روپیہ بطور تعلیمی اخراجات دیا جائے گا جبکہ پروگرام کی اہلیت کیلئے طلباء و طالبات کو غربت سکور کارڈ کے تحت منتخب کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے اس پروگرام کے لیے تین ارب روپے کی وزیراعلیٰ انڈومنٹ فنڈ کی بھی منظوری دی ہے۔ اس پروگرام کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کئے گئے ہیں اور عنقریب ڈیٹا کلیکشن کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا ہے کہ تعلیم کارڈ جن اضلاع میں پائلٹ کے تحت شروع کیا جائے گا ان میں کوہستان لوئر، کوہستان اپر، کولئی پالس، تورغر، لوئر چترال، اپرچترال، ٹانک، ساؤتھ وزیرستان اپر اور ساؤتھ وزیرستان لوئیر شامل ہیں۔ بچوں کے لیے انتخاب کرائٹیریا کے مطابق عمر پانچ سال رکھی گئی ہے اور 80 فیصد حاضری کی شرط بھی لازم ہے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے کامیاب پائلٹ کے بعد صوبے کے تمام اضلاع تک اس پروگرام کو توسیع دی جائے گی اور تعلیم کارڈ میں وقتا فوقتا دیگر سہولیات بھی طلباء و طالبات کے لیے شامل کی جائیں گی یہ ہمارا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور اس سے صوبے کے تعلیمی لیول میں نمایاں بہتری آئے گی جو کہ ہماری صوبائی حکومت کی تعلیم دوست پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔
حکومت کی توقع ہے کہ اس سال شرح نمو 4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.1 فیصد رہے گی جبکہ اگلے مالی سال میں 4.5 فیصد ترقی کی توقع رکھتی ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
کیا اگلے 22 سالوں کیلئے 9 فیصد شرح نمو کی پروجیکشن نہیں کی گئی تھی یا ”اڑان پاکستان” پروگرام میں جو ذکر کیا گیا وہ صرف پریوں کی کہانیاں تھیں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ)مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پاکستان شرح نمو اور ”اڑان پاکستان پروگرام” بارے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی توقع ہے کہ اس سال شرح نمو 4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.1 فیصد رہے گی اور انہیں توقع ہے کہ زراعت اور صنعت جیسے اہم شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہے گی جبکہ شرح نمو ترقی سروس اور کچھ غیر روایتی شعبے جیسے لائیو سٹاک، چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور تعمیرات سے آئے گی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ حکومت اگلے مالی سال میں 4.5 فیصد ترقی کی توقع رکھتی ہے لیکن کیا اگلے 22 سالوں کیلئے 9 فیصد شرح نمو کی پروجیکشن نہیں کی گئی تھی۔ مزمل اسلم نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ مطلب کہ ”اڑان پاکستان” پروگرام میں جو ذکر کیا گیا وہ صرف پریوں کی کہانیاں تھیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ سب سے اہم یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کساد بازاری کی زد میں ہے اور طلب میں شدید کمی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔