تحصیل کونسل چترال کا اجلاس، چترال ٹاؤن میں پینے کے پانی کی بلوں اوراڈہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز کے ساتھ اتفاق
تحصیل کونسل چترال کا اجلاس، چترال ٹاؤن میں پینے کے پانی کی بلوں اوراڈہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز کے ساتھ اتفاق
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) جمعہ کے روز تحصیل کونسل چترال کا اجلاس دو دن تک جاری رہنے کے بعد احتتام پذیر ہوا جس میں تقریباً تمام اراکین نے اس بات پر شدید تشویش اور مایوسی کا اظہا ر کیاکہ ایوان کی فلور پر ان کی طرف سے دی گئی تجاویز کو حکومت کوئی وقعت نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت نے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ان کا جائز حق دیا ہے جن کے پاس نہ تو ترقیاتی فنڈز ہیں اور نہ ہی سرکاری محکمہ جات کو کنٹرول کرنے کے لئے اختیارات۔ کونسل کے کنوینر فخر اعظم کے زیر صدارت اجلاس سے کونسل کے چیرمین شہزادہ امان الرحمن کے علاوہ سجاد احمد خان، عبدالحق، منیر احمد چارویلو،منظور احمد ایڈوکیٹ، نواب خان، اُنت بیگ کالاش، عبدالحکیم پسوال، امین الرحمن بیگ، اعجاز احمد شوغور، مفتی ضمیر احمد اور دوسروں نے خطاب کیا۔ اجلاس کے ایجنڈے پر کاروائی کرتے ہوئے اراکین نے چترال ٹاؤن میں پینے کے پانی کی بلوں اوراڈہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز کے ساتھ اتفاق کیا۔
اجلاس کے دوسرے روز متعدد قراردادیں بھی اتفاق رائے سے منظور کئے گئے جن میں لویر چترال میں منشیات کے خاتمہ کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت، چترال شہر کے اندر صفائی کے لئے ڈیلی ویج ملازمین کی بھرتی اور چترال ٹی ایم اے کے لئے صوبائی حکومت سے اکٹرائے کے حصے میں آبادی کے تناسب سے اضافے کے مطالبات شامل تھے۔ اپنی احتتامی خطاب میں چیرمین شہزادہ امان الرحمن نے کہاکہ اس وقت ہم ماضی میں ضلع اور تحصیل کونسلوں میں سیاسی بنیادوں پر غیر ضروری بھرتیوں کی سز ا بھگت رہے ہیں جبکہ ہم اس طرح کی قدم لینے سے گریز کریں گے تاکہ مستقبل میں ہماری طرح کسی کو مشکل کا سامنانہ کرنا پڑے جب ہماری ترجیحات میں یہ بات شامل ہے کہ مقامی حکومت کی آمدنی کے ذرائع وسیع البنیاد ہوں اور اس بنا پر خود انحصاری حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ کے لئے ارکان کونسل مختلف محکمہ جات سے متعلق اپنے اپنے سوالات متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرے تاکہ اجلاس کے دن متعلقہ افسر اس کا ایوان کے سامنے جواب پیش کرے۔ بلدیاتی نمائندوں اور ممبران اسمبلی کے اختیارات متعین شدہ ہیں اور ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے قبل ارکان کونسل نے چترال شہر میں ترقیاتی کاموں کے نہ ہونے اور گزشتہ دو سالوں کے دوران سیلاب سے تباہ حال انفراسٹرکچر کی عدم بحالی، بازار میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایہ ناموں پر عملدرامد میں ضلعی انتظامیہ او ر فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی ناکامی، محکمہ صحت کی خراب کارکردگی اور ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان، ڈیزاسٹر کے متاثریں میں ریلیف کے سامان کی تقسیم میں انتظامیہ کا بلدیاتی نمائندوں کو نظر انداز کرنے سمیت دوسرے مسائل کی طرف نشاندہی کی۔ اس موقع پر اکثر اراکین نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہارکیاکہ سابق ایم پی اے وزیر زادہ کے فنڈز سے مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے ٹھیکہ داروں کو بل کی ادائیگی تو کی جاچکی ہے لیکن ابھی تک سائٹ پر کوئی کام ہی نہیں ہوا جبکہ ان کا مطالبہ تھاکہ آئندہ کے لئے کسی بھی ٹھیکہ دار کو بل کی پیمنٹ سے پہلے متعلقہ ویلج چیرمین سے این او سی کے حصول کو لازمی شرط قرار دی جائے۔ چترال شہر سے تعلق رکھنے والے اراکین کونسل نے چترال کی تاریخی چیو پل کے ایک حصے کومنہدم ہونے سے بچانے اور ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن کے سکولوں میں استانیو ں کو گزشتہ 8مہینوں سے تنخواہ کی عدم ادائیگی کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ بعض ارکان نے ترقیاتی محکمہ جات میں 13فیصد کمیشن کی وصولی پر تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس کے پہلے روز کسی خاتون ممبر نے شرکت نہیں کی جبکہ دوسرے دن صرف ایک خاتون ممبر اجلاس میں شرکت کی۔
تحصیل میونسپل افیسر رحمت حنیف خان اپنی ٹیم ٹی او (انفراسٹرکچر) انجینئر سیف اللہ، ٹی او (ریگولیشن) شفیق احمد، منیجر ڈبلیو ایس یو منیر احمد اور سیکرٹری شیر اکبر صبا کے ساتھ اجلاس کے شروع سے آخر تک موجود رہا۔