بی ایس کے امتحانات آن لائن لیا جائے یا کورونا کے خاتمہ تک ملتوی کئے جائیں۔۔ آل سٹوڈنٹس
چترال (چترال ٹائمز رپورٹ) آل سٹوڈنٹس ڈگری کالج فار بوائز چترال کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث گورنمنٹ آ ف پاکستان کی طرف سے ابھی تک تعلیمی ادارے 15ستمبر سے پہلے کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے لیکن یہاں یونیورسٹی آف چترال کی طرف سے واضح نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے جس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ جو کالج یونیورسٹی آف چترال کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ان کالجوں کے (بی۔ایس) فرسٹ اور تھرڈ سمسٹرز کے امتحانات 24اگست سے شروغ ہونگے اور امتحانات بڑے حال میں منعقد ہونگے اور سارے سٹوڈنٹس کو اکھٹے ہوکر امتحانی حال میں جا کر امتحان دینا ہوگا۔ البتہ جہاں تک SOP’sکی بات ہے تو طالبعلم تمام تر SOP’sمن و عن پیروی نہیں کرسکتے، اگر خدانخواستہ ایک طالبعلم میں یہ وائرس مثبت ہوگیا تو سینکڑوں طالبعلم اس سے متاثر ہوسکتے ہیں ان کی ذمہ داری کس پر ہوگی۔ یونیورسٹی آف چترال اس کی ذمہ داری لے گی یا حکومت؟؟؟
پریس ریلیز میں مذید کہا گیا ہے کہ حال میں امتحانات کرانے سے کورونا منتقل ہونے کا ایک سنگین خطرہ موجود رہتا ہے۔ اگر خواہمخواہ اس تشویشناک صورتحال میں امتحان کرانا ضروری ہے تو چاہئے تو یہ تھا کہ یونیورسٹی خود اپنے طالبعلموں کا امتحان بھی ایک ساتھ کراتی، مگر اپنے سٹوڈنٹس کے امتحانات onlineکرانے کے موڈ میں ہیں یہ تو انصاف کے اصولوں کے منافی ہوگا۔
دوسرے یونیورسٹیز میں موجودہ حالات کے پیش نظر تما م تر امتحانات onlineمنعقد ہوئے اور ہمارے پیپرز بھی onlineہونی چاہئے۔ اگر onlineنہیں کرواسکتے تو متبادل ذریعہ یہ ہیں کہ امتحانات فی الحال ملتوی کی جائے کیونکہ حکومت کی طرف سے بھی تمام تعلیمی سرگرمیاں ابھی بند ہیں۔
پریس ریلیز میں اس تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ دوسری طرف جہاں ہاسٹلز میں رہنے والے طلباء ہیں وہ ہاسٹلز میں رہنے سے گریزاں ہیں کیونکہ ان ہاسٹلز کو پہلے قرنطینہ سینٹرز بنائے گئے تھے اور ابھی تک ان کی مکمل صفائی کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے، ہم ایسے صورتحال میں جان جوکھوں پہ ڈال کے امتحانات کیلئے ہاسٹلز میں قیام نہیں کرسکتے۔
سٹوڈنٹس ڈگری کالج فار بوائز چترال نے پرنسپل ڈگری کالج چترال، یونیورسٹی آف چترال، چترال پریس کلب، ڈپٹی کمشنر چترال اور حکومت کے ذمہ داران سے مطالبہ کئے ہیں کہ ہمارے پیپیرز onlineکرائے جائے یا فی الحال حالات سازگار ہونے تک امتحانات ملتوی کی جائے یا آخری سمسٹرز کے ساتھ نصاب بنا کر امتحان لیا جائے۔ امید ہے کہ ہمارے مطالبات کو مان کر امن کا ماحول پیدا کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ورنہ ہم احتجاج کا پورا حق رکھتے ہیں۔