Chitral Times

Oct 13, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بھارت ’پاکستان فوبیا‘کا شکار……… پیامبر……..قادر خان یوسف زئی

Posted on
شیئر کریں:

بھارت کے وزیر دفاع سمیت بیشتر سیاست دانوں کی ہرزہ سرائی و دشنامی طرازی کا محور ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے۔ مودی حکومت کمیشن آلودہ اکلوتے رافیل طیارے کی پوجا پاٹ پر شدید تنقید کا غصہ پاکستان پر اتارنے کی سعی لاحاصل کررہی ہے۔ بھارتی ہند وانتہا پسند اس بات کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر ہتھیاروں کا انبار ہی کافی ہوتے تو ہندوستان پر مغل و افغان حکمران کئی سو برس حکومت نہ کرتے۔ امریکا،واحد سپرپاور ہونے کے زعم میں افغانستان کی فتح کے خواب نہ دیکھ رہا ہوتا۔ سوویت یونین کا انجام تو ضرب المثل بن چکا۔ باقی رہی بات پاکستان بننے کی، تو یہ ہمارے اکابرین اچھی طرح جان چکے تھے کہ ہندو انتہا پسند مغلوں و افغان حکمرانوں کی حکومت کا بدلہ مسلمانوں سے لینے کی سازشیں کرتے رہیں گے۔ آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو تیسرے درجے کا شہری بنا کر مذہبی انتہا پسندی کی تمام حدود پار کی جا رہی ہیں۔
پاکستان کسی ایک شخص یا جماعت کا سیاسی مفروضہ نہیں بلکہ ناقابل تردید زمینی حقائق تھا جو وقت کے ساتھ ثابت ہوتا چلا گیا۔ بھارتی وزیر دفاع مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو دیکھ کر کیوں نہیں سمجھتے کہ کل جو پہلے بھارت نواز تھے آج وہ اپنی غلطی پر پچھتا رہے ہیں اور کشمیری قوم کے سامنے شرمندہ ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کو دولخت بھارت نے نہیں بلکہ چند سیاست دانوں کی ریشہ دیوانیوں و اُس وقت کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے کیا۔ اگر اُس وقت ارباب اختیار بھارتی سازشوں کا ادارک کرلیتے تو مشرقی پاکستان کو دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کرسکتی تھی۔ بھارت آج بھی بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں اپنی ناپاک سازشوں کے پھن پھیلا کر سمجھ رہا ہے کہ آج کا پاکستان سن 71کی طرح دھڑے بندیوں کا خدا نخواستہ شکار ہوجائے گا تو یہ ہند وانتہا پسندوں کی بھول ہے،کیونکہ آج کی نوجوان نسل و عوام بخوبی جانتے ہیں کہ بھارت کے مذموم مقاصد کیا ہیں۔ جس طرح مقبوضہ کشمیر کے بھارت نواز رہنماؤں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ہے، ان شا اللہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ بنگلہ دیشی بھی اپنی تاریخی غلطی کا اعتراف کریں گے۔لیکن بھارت کیوں بھول جاتا ہے کہ نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا،بنگلہ دیش نے اپنا نام ضرور بدلا ہے لیکن وہ آج بھی مسلم اکثریتی ملک اور اس کی اساس دو قومی نظریہ ہی ہے اور بنگلہ دیش ہندو انتہا پسند وں کے اکھنڈ بھارت کا حصہ بھی کبھی نہیں بننا چاہتا۔ ایک گھر میں کئی بھائی رہتے ہیں،جن کے نام مختلف ضرور ہوتے ہیں لیکن جب ایک بھائی پر تکلیف آتی ہے تو دوسرا بھائی اُس کی تکلیف پر تڑپ جاتا ہے۔ یہ آنے والا وقت ثابت کرے گا کہ پاکستان کے ٹکڑے کی آرزو میں اپنی چتا جلانے والے پاک سرزمین کو بکھرتا دیکھیں گے یا پھر آنے والے چند برسوں میں ہی بھارت کے ہی اتنے ٹکڑے ہوں گے کہ انہیں یاد بھی نہیں رہے گا کہ ُاتر میں کون تھا اور دکھشن میں کون۔
دراصل بھارت کے سیاست دانوں و میڈیا کو ’پاکستان فوبیا‘ ہے۔ بھارتی میڈیا بھی اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے بولی وڈ کی فلاپ اسٹوریو ں کی طرح ناظرین کو خوف زدہ کرنے میں دن رات مگن ہے۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا میں وائرل ایک ایسی ویڈیو پر بھارتی میڈیا و مودی سرکار کے ہاتھ پیر پھول گئے جس میں چندبچوں نے بھارت کی دشنام طرازیوں کا جواب مسکراتے ہوئے ایسا کرارادیا تھا کہ دھڑا دھڑ ٹاک شوز میں بحث مباحثے شروع ہوگئے۔ پاکستانی ریاستی اداروں پر الزام تراشیاں شروع ہوگئی۔ بالاکوٹ میں 50ہزار مبینہ دہشت گرد و تربیتی کیمپ بھی گھاس پھوس کی طرح اُگا دیئے۔ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ صرف چند بچوں نے دہلی آنے، کباب کھانے و دہشت گرد انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی شرارتی چٹکی ہی تو لی تھی کوئی ایٹم بم تو نہیں گرادیا تھا کہ مودی سرکار و بھارتی میڈیا حواس باختہ ہوگئے۔ خیر یہ تو ان کا پاکستان فوبیا کا وہ خوف ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ تحمل مزاجی و بردباری کا ثبوت دیا ہے۔ کبھی جارحیت و اشتعال انگیزی کا رویہ نہیں اپنایا۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ سیاست میں فروعی مقاصد کے لئے عوام کے جذبات کو بہکانے کوشش نہیں کی۔ پاکستانی میڈیا نے بھارتی میڈیا کی طرح بے سروپا کہانیاں تراش کر اپنے ناظرین کو مشتعل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی بھی مقامی نوجوانوں کی جانب سے اٹھائی گئی ہے۔ گیارہ ہفتوں سے لاکھوں کشمیریوں کو قید میں رکھنے سے تحریک آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ یہ تو وہ شعلے ہیں جو سلگ سلگ کر آگ بن رہے ہیں اور اُس آگ کی چنگاری سے پورا بھارت لپیٹ میں آنے والا ہے۔ جبر و ظلم سے کسی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارت سمجھتا ہے کہ بے بنیاد پروپیگنڈوں و کچھ نادان دوستوں کو ساتھ ملا کر پاکستان کے وجود کے لئے خدانخواستہ خطرہ بن سکتے ہیں تو انہیں دن میں خواب دیکھنے کی عادت چھوڑ دینی چاہیے۔مودی سرکار نے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ اپنے ہندو ذات کے ہر طبقے کو خوف زدہ و یرغمال بنایا ہوا ہے۔ غربت کے ہاتھوں بھارت کا انجام بھیانک نظر آرہا ہے۔
بھارت کو تباہ کرنے و ٹکڑے کرنے کی پاکستان کو کوئی ضرورت نہیں ہے، اس کے لئے مودی سرکار سے نالاں وہ انتہا پسند ہندو ہی کافی ہیں جن کی تربیت نفرت و عصبیت پر کی گئی ہے۔ جو مہاتما گاندھی کو قتل کرسکتے ہیں، اندرا گاندھی راجیو گاندھی کو مار سکتے ہیں وہ آنے والے وقت میں کسی بھی لیڈر کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ مودی بھارت کے جس چہرے کو دنیا میں متعارف کرا رہے ہیں، اس سے دنیا متنفر ہونے لگی ہے۔ دنیا کو فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگے گی کہ انسانوں کی زیادہ آبادی ہی اُن کی تجارت مفادات کو پورا نہیں کرسکتی۔ کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ کتنے کروڑ بھارتیوں کو ایک وقت کا کھانا بھی پیٹ بھر کر نہیں ملتا، دو وقت کا کھانا تو بہت بڑی بات ہے۔ کیا دنیا نہیں جانتی کہ کتنے کروڑ بھارتیوں کے سروں پر بارش، دھوپ و ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لئے چھت کی ایک چادر بھی نصیب نہیں۔ کیا دنیا نہیں جانتی کہ کتنے کروڑ بھارتی فٹ پاتھوں میں جانوروں سے بدتر زندگی گذار رہے ہیں۔بھارت کے وزرا ء کو اپنی جنتا کی غریبی دور کرنے اور طبقاتی تفریق کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے اربوں روپے کے جنگی ہتھیاروں کوجمع کرنے و اُس پر کمیشن کمانے کے بجائے بھارت کی غریب عوام و فوج کو ایک وقت کی روٹی ہی سہی، لیکن پیٹ بھر تو دیں۔ بڑی بڑی باتوں سے پیٹ بھرتا نہیں، اگر بھارتی کے حکمران اس بات کو سمجھ جائیں تو یہ سب کے حق میں بہتر ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
27543