
بلوچستان: جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ، 500 مسافر سوار، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
بلوچستان: جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ، 500 مسافر سوار، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
کوئٹہ( چترال ٹائمزرپورٹ )بلوچستان میں ملک دشمنوں کی جانب سے بدامنی پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ واقعے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور جانے والی ٹرین (جعفر ایکسپریس) پر نامعلوم دہشتگردوں نے مچھ میں فائرنگ کی ہے، ٹرین میں 500 مسافر سوار ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردی کا تازہ واقعہ مچھ میں گڈا لار اور پیرو کنری کے درمیانی علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا۔ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ سبی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے۔کنٹرولر ریلوے محمد کاشف جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے، 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، ٹرین کو 8نمبر ٹنل میں مسلح افراد نے روک لیا تھا، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔دوسری جانب ریلوے ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے مشقف کے قریب مسلح افراد نے حملہ کیا، ریلوے حکام نے کوئٹہ سے آنے والی مسافر ٹرین پر مسلح حملے کی تصدیق کی ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق فائرنگ سے ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہوا، سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور بھاری فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں، پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں، محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز مذکورہ علاقے کی جانب روانہ ہوچکی ہیں، واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ دہشت گردی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے، تاہم ابھی ابتدائی تحقیقات شروع کی جائیں گی۔حکومت بلوچستان نے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے،
کہا گیا ہے کہ تمام ادارے متحرک ہیں، عوام پرامن رہیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔ادھر جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ترجمان محکمہ صحت بلوچستان ڈاکٹر وسیم بیگ سول ہسپتال کوئٹہ کا کہنا ہے کہ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، اسٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہسپتال میں طلب کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک کالعدم تنظیم کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاعات زیر گردش ہیں، تاہم ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا حالیہ کچھ عرصے سے دہشتگردوں کے نشانے پر آگئے ہیں، تاہم سیکیورٹی فورسز نے اس دوران کئی اہم دہشتگردوں کو گرفتار کرکے کئی منصوبے ناکام بھی بنائے ہیں۔یاد رہے کہ رواں ہفتے حب میں جیولری شاپ پر فائرنگ کرکے 3 افراد کو قتل کیا گیا،
خضدار میں گاڑی پر فائرنگ کرکے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں غلام سرور اور مولوی امان اللہ کو گھات لگاکر نشانہ بنایا گیا، دہشتگردوں نے کوسٹل ہائی وے پر ایک درجن کے قریب باؤزر اور گاڑیاں نذر آتش کردی تھیں، اسی طرح خضدار کی تحصیل نال بازار میں دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں آپریشن کے بعد 4 دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے تھے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن سے تفتیش میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ 5 مارچ 2025 کو گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا، گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا۔
اخری اطلاع تک جعفر ایکسپریس سے متعدد یرغمالیوں کو شدت پسند پہاڑی علاقے میں لے گئے، سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے
بلوچستان میں درۂ بولان کے علاقے ڈھاڈر میں جعفر ایکسپریس پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بہت سارے مسافروں کو شدت پسند ٹرین سے لے کر پہاڑی علاقے میں لے گئے ہیں۔ دوسری جانب ریلوے کے ایک افسر نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ ٹرین پر حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے مسافروں میں سے 80 کو چھوڑ دیا گیا ہے۔