بزمِ درویش ۔ چرسی روحانیت ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
بزمِ درویش ۔ چرسی روحانیت ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
بابا ٹلی چرس افیم بھنگ بوٹی کے سر پر اپنا روحانی ڈیرہ سجائے بیٹھا تھاروحانی طالبین مشاہدے نظارے کی تلاش میں در در کے دھکے کھا کر جب بابے ٹلی کے پاس آتے تو وہ بھنگ کا پیالہ پلا کر چرس کا کش لگا کر ان کو نظارے مشاہدے کردیتا اس طرح اُس نے اپنی روحانی دھاک دور دور تک پھیلا رکھی تھی اِن نشہ آور چیزوں کو بابا ٹلی ہماری مقدس ہستیوں سے منسوب کر تا تھا جو میں یہاں ذکر کر کے گناہ گار نہیں ہو نا چاہتا میں با بے کے پاس مشاہدی نظارہ کر نے آیا تھا جب بابے نے دیکھا میں اِس کے بچھا ئے نشہ آور چیزوں کے سنہرے جال میں نہیں آیا تو اُس نے پینتر ا بدلہ یہ اُس کے روحانی مقام اور بزرگی کا معاملہ تھا دووسرا وہ اپنے چیلوں مریدوں کے سامنے شرمندہ بھی نہیں ہو نا چاہتا تھا دوسرا میں نے کھل کر کہہ دیا تھا بابا جی اگر آپ مجھے پیالہ پلا کر یا سگریٹ کا کش لگا کر مشاہدہ کرا ئیں گے تو میں بلکل بھی نہیں مانوں گا بلکہ یہ سب کرامات تو پھر اِن نشہ آور چیزوں کی ہونگی بابا آپ کو روحانی تصرف کمال پھر کدھر گیا آپ جو دعوے کرتے ہیں کہ چالیس سال جنگلوں پہاڑوں صحراؤں میں روحانی چلوں کے بعد یہ روحانی مقام حاصل کیا ہے
آخر وہ کدھر گئے وہ سب ڈرامہ بازی ہے میں یہاں پر آپ کا روحانی کمال اور پاور دیکھنے آیا ہوں کہ آپ کس طرح زمین پر کسی کو اپنے سامنے بیٹھا کر اُسے زمین کے دور دراز حصوں کے نظارے اور ساتوں آسمانوں عالم ملکوت جبروت اور آسمان کی وسعتوں بعید ترین گوشوں اور جنت کے نظارے کر اتے ہیں بابا جی میں وہ دیکھنے آیا ہوں یا پھر آپ اقرار کریں کہ آپ نہیں بلکہ یہ نشیلی چیزیں حلق سے اتار کر آپ لوگوں کو مدہوش کر کے ان کو ہپناٹائز کر کے اپنے ٹرانس میں لاکر یہ شعبدے بازیاں دکھا رہے ہیں باباجی اپنے چولے تھیلے میں ہاتھ ماریں کوئی اصلی حقیقی چیز ہے تو اُس کا دیدار کراؤ یہ شعبدہ بازیاں مجھے متاثر نہیں کریں گی بلکہ اِن سے اچھی شعبدہ بازی تو چرس بھنگ کے بغیر آپ کے مریدوں پر کر سکتا ہوں یا پھر آپ مجھے کچھ دکھا ئیں تو با با جی نے آخری چال چلتے ہوئے اپنے ایک نو عمر چیلے جس کی عمر بارہ سال کے قریب ہو گی کو اپنے پاس بلایا اورکہا لو میں نے اِس کو کوئی چیز نہیں کھلائی لیکن کیونکہ یہ میرا مرید ہے میں اِس کو اپنی سیر کراتا ہوں نظارے کراتا ہوں بابا یہ نہیں جانتا تھا کہ میں پہلے سے ہی نو عمر بچوں پر حاضری کرنے کا فن سیکھ چکا ہوں اور کامیابی سے بہت دفعہ لوگوں کو متاثر کر چکا ہوں
یہاں میں ایک بات کی وضاحت کر تا چلوں کہ کوئی بھی روحانی طالب جو مراقبے اور ارتکاز کی پکی مشقیں کر چکا ہو وہ آسانی سے یہ حاضری کر سکتا ہے کیونکہ میں مراقبے کی مختلف قسموں پر مشق کر کے اِس فن پر عبور حاصل کر چکا تھایہاں میں ایک اور دفعہ بتاتا چلوں کہ ابتدائی دنوں میں جب میں مارا مارا پھرتا تھا ساتھ میں روحانی مراقبوں کی مشقیں بھی جاری تھیں کسی دوست نے ایک شہر کا بتایا کہ زمینوں میں ایک بابا جی نے روحانی آستانہ بنایا ہے وہ بچے پر حاضری کر کے ہر چیز بتا دیتا ہے میں تجسس کے گھوڑے پر سوار کھیتوں کے درمیان بنے گھر پہنچ گیا جہاں اونچا جھنڈا لہرا رہا تھا جو نشانی تھی تاکہ آنے والے لوگ آسانی سے آسکیں وہاں جا کر پتہ چلا کہ باباجی آج گھر پر نہیں ہیں وہ اتوار کے دن واپس آکر آستانے پر بیٹھیں گے ہم مایوس ہو گئے باباجی کی جوان بیٹی اور بہو گھر پر موجود تھیں بیٹی نے آکر کہا اگر آپ حاضری کے پیسے دیں تو وہ بھی حاضری کر سکتی ہیں جب جوان لڑکی نے یہ آفر کی کہ میں بابے کی بیٹی ہوں اور یہ حاضری میں نے بھی سیکھی ہو ئی ہے تو ہم نے کہا آپ جتنے پیسے مانگو گی میں دوں گا آپ حاضری والا کام کریں تو لڑکی نے بابے کے د س سالہ پوتے کو سامنے آنکھیں بند کر کے بیٹھا دیا خود کرسی پر بیٹھ کر کچھ پڑھ کر بچے پر دم کر نے لگی ساتھ میں یہ کہتی جارہی تھی چانن ہو یا کہ نہیں یعنی روشنی ہوئی کہ نہیں بچے آنکھیں بند کر کے بیٹھا تھا وہ ہاں میں سر ہلا رہا تھا جب لڑکی نے کافی کوشش کر لی تو باہر جا کر آسمان کی طرف دیکھ کر بولی آسمان پر بادل ہیں اِس لیے موکل نہیں آرہے
آپ موسم صاف ہو نے کا انتظار کریں اتنی دیر میں آپ کو چائے پلاتے ہیں وہ اندر چلی گئی تو میں نے بچے سے باتیں کرنی شروع کر دیں کہ کس طرح حاضری ہو تی ہے باباجی کیا کر تے ہیں بچے کی باتوں سے مجھے ایک بات سمجھ آگئی کہ بچہ تو ٹرانسی یا ہپناٹائز سا ہو جاتا ہے بابے نے ارتکاز کی مشق کی ہے وہ جیسے ہی بچے پر توجہ کر تا ہے پھر حکم دیتا ہے یہ ہو رہا ہے تو بچہ اُس حالت میں آکر منظر دیکھنا شروع کر دیتا ہے اب میں نے اُس بچے کو بٹھایا آنکھیں بند کر نے کا حکم دیا تو جہ کی اور کہا ا ب تم کو روشنی نظر آئے گی جلد ہی بچہ بولا روشنی آگئی ہے اب میں بو لا ایک بابا جی آئیں گے جن کے سر پر ٹوپی ہوگی وہ بابا بھی نظر آگیا اِسی دوران بابے کی بیٹی بھی آگئی تو میں نے اُس کو اشارے سے کہا تم خاموش رہو با با جی کی حاضری ہو گئی پھر میں نے بچے کو مختلف درباروں کی سیر کرائی پھر حاضری بند کر دی اور بابے کی بیٹی سے بولا دیکھو میں یہ حاضری جانتا ہوں باباجی کو ویسے ملنے آیا ہوں پھر میں واپس گاؤں آگیا لیکن میں روحانی حاضری کا راز جان چکا تھا گاؤں آتے ہی میں نے چار بچوں پر حاضری کی تین پر ہو گئی ایک پر نہیں ہو ئی پھر اگلے کئی سالوں تک میں دس بارہ سال کے بچوں پر مختلف قسم کی حاضری کے تجربے کر تا رہا بند آنکھیں بندکرا کر سادے کاغذ پر انگوٹھے پر سیاہی لگا کر آئینے شیشے میں آنکھوں میں گھو رکر میں جتنا عرصہ کوہ مری میں رہا لو گوں کو پتہ تھا
میں یہ حاضری کر تا ہوں چوری کا پتہ کر انا بیماری کی وجہ جادو یا جنات ہیں یا گم شدہ کا پتہ کر نا بے شمار لوگ میرے پاس آتے میں کسی بچے کو پکڑتا اُس پر حاضری کردیتا اب آپ سوچھتے ہونگے میں نے وہ بند کیوں کر دی یا آجکل کیوں نہیں کرتا تو وجہ یہ ہے کہ حاضری میں جو معلومات سامنے آتیں ہو کبھی سچ ہوتیں جبکہ کبھی غلط یا اندازے اِس لیے میں نے وہ چھوڑ دی حاضرا ت کی حقیقت میں اپنی کتاب میں تفصیل سے لکھ چکا ہوں جب میں فراڈی بابے ٹلی کے پاس گیا تھا ان دنوں میں حاضری کر نا سیکھ چکاتھا اور کامیابی سے اِس کو چلا بھی رہا تھا اب بابے نے جب تک دیکھا میں اُس سے متاثر نہیں ہو رہا تھا تو اُس نے نو عمر پر حاضری کر کے مجھے قائل کر نے کی آخری کو شش کی جب وہ بچہ بابے اور میرے درمیان آکر بیٹھ گیا تو بو لا بابا جی آپ اِس بچے پر حاضری کر نا چاہتے ہیں تو پہلے مجھے مو قع دیں یہ تو میں بھی کر سکتا ہوں بابے ٹلی نے حیرت سے میری طرف دیکھا اور بو لا یہ تم نہیں کرسکتے تومیں بولا مجھے مو قع دیں میں نے بچے کی آنکھیں بند کر ائیں اور توجہ کے ساتھ آیت کریمہ پڑھ کر دم کر نا شروع کر دیا ساتھ ہی کہا روشنی آگئی ہے تو بچہ بو لا روشنی آگئی پھر میں جو کہتا جا رہا تھا بچہ بولی جا رہا تھا پھر بچے کو مختلف درباروں کی زیارت کرائی اور حاضری بند کر دی بابا پریشانی سے میری طرف دیکھ رہا تھا اچانک مریدوں سے بولا آپ سب باہر چلیں جائیں میں اکیلے میں بات کر نا چاہتا ہوں جیسے ہی مرید باہر گئے بابا بو لا تم کدھر آگئے ہو تم تو سب کچھ جانتے ہو مجھ فقیر کے پاس کیا لینے آئے ہو آج سے ہم دوست ہیں تم میرے خلاف بات نہیں کروں گے میں تمہارے خلاف نہیں پھر بابے نے شاندار کھانا منگوا کر ہماری خدمت کی تحائف دے کر رخصت کیا میں آج بھی جب کسی چرسی بابے کا تذکرہ سنتا ہوں تو بابا ٹلی یاد آجا تا ہے جو نشہ آور چیزوں کے بل بوتے پر کامل پیر بن کر بیٹھا تھا آپ کو بھی پاکستان کے مختلف علاقوں سے ایسے چرسی آستانے ملیں گے جہاں صرف جھوٹ فراڈ ہے چرسی روحانیت ہے حقیقی روحانیت نہیں۔