Chitral Times

Oct 13, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بزمِ درویش ۔ جھوٹی روحانیت ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Posted on
شیئر کریں:

بزمِ درویش ۔ جھوٹی روحانیت ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

میں اپنی زندگی کے حیران کن منظر اور تجربے سے گزر رہا تھا کہ ایک جوان عورت ہاتھ میں شراب کا جام پکڑے دوسرے ہاتھ میں چرس سے بھرا سگریٹ سلگائے لمبا کش لے کر ہوا میں دھویں کے مرغولے بنا کر نشیلی آواز اور مخمور نظروں سے میری طرف دیکھ کر اپنا تعارف کرا رہی تھی۔میں اِس حادثے کے لیے بلکل بھی تیا ر نہ تھا مجھے پتا ہو تا کہ میم رومی سر عام چرس اور شراب نوشی فرماتی ہیں تو گھر تو دور کی بات گھر کے باہر سے بھی نہ گزرتا اِسی دوران میم نے دو گھونٹ مشروب کے لئے اور ایک لمبا کش چرس کا بھرا تھوڑا آگے جھک کر چرسی دھواں میری طرف پھینکا اور دلنواز مسکراہٹ کے ساتھ بولی جی بھٹی صاحب آپ کو مولانا روم کی کونسی شاعری زیادہ پسند ہے اور آپ کا سول میٹ کے بارے میں کیا نظریہ ہے جب میم نے چرسی دھواں میری طرف پھینکا تو میرے تو جسم میں آگ ہی لگ گئی میں غصے میں اُٹھ کھڑا ہوا ساتھ آئی بہن سے کہا یہ آپ مجھے کہاں لے کر آگئی ہیں میں ایسے مذاق کے بلکل بھی موڈ میں نہیں آپ لوگوں کو بلکل بھی غیرت اور تمیز نہیں یہ مجھے کہا ں چرسی اور شرابی لوگوں میں لا پھینکا میں واپس جا رہا ہوں اِس دوران میں دروازے کی طرف چل پڑا میم رومی اور اُس کی دوست کو میرے اِس ری ایکشن کی بلکل بھی توقع نہیں تھی

 

وہ پریشان حیران نظروں سے میری طرف دیکھنے لگیں اِسی دوران میرے ساتھ آئی عورت میرے سامنے کھڑی ہو گئی آپ ناراض نہ ہو ں میم سگریٹ اورمشروب نہیں پئیں آپ پلیز بیٹھیں ہم تو آپ کو بھی ماڈرن صو فی سمجھتے تھے میم رومی کا یہی انداز اور بے باکی تومردوں کو متاثر کرتی تھی جب کوئی مرد دیکھتا تھا اُس کے سامنے جوان خوبصورت عورت سگریٹ نوشی شراب نوشی کر رہی ہے تو اِس منظر کے سحر میں ڈوب جاتا تھا او پر سے میم رومی کی ساحرانہ دلکش گفتگو آزادی محبت پیار پہلی ملاقات میں ہی مد مقابل بندہ میم کی اداؤں کے سنہرے جال میں اِس قدر الجھتا کہ پھر وہ میم کی مزید صحبت کا ہمیشہ سے طلب گار رہتا اگر میم کو مجھ فقیر سے کام نہ ہو تا تو میری گستاخی کو وہ کبھی نظر اندا ز نہ کرتیں بلکہ خو دکہتیں کہ آپ آزادی سے جا سکتے ہیں لیکن مجھے بعد میں پتہ چلا کہ انہیں مجھ سے کام بھی تھا جس کی وجہ سے وہ میری یہ گستاخی ہضم کرگئیں اُس عورت کے ساتھ میم رومی بھی سگریٹ اور جام چھوڑ کر معذرت خواہانہ انداز میں کھڑی ہو گئیں اور بولیں سوری سر سوری مجھے پتہ ہو تا تو میں آپ کے سامنے کبھی یہ کام نہ کرتی آپ ناراض نہ ہوں پلیز تشریف رکھیں ہم روحانیت پر مولانا روم کی شاعری مولانا روم جی کے مرشد اور دونوں کے لازوال عشق پر بات کرتے ہیں

 

اب وہ گفتگو کچھ میرے پسندیدہ دائرے میں لے آئی تھی لہذا میرا غصہ تھوڑا کم ہوا اور میں جا کر دوبارہ صوفے پر بیٹھ گیا اور بولا میم جی آپ بتائیں میں آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں تو وہ بولی نہیں پہلے آپ چائے کے ساتھ لوازمات کو قبول فرمائیں پھر باتیں تو ہوتی رہیں گی آپ نارمل ہو جائیں ہم آرام سے بات کرتے ہیں میں میم کی حاضر دماغی سے متاثر ہوا کہ اُس نے خراب صورتحال کو اپنی چالاکی سے سنبھال لیا تھا میم رومی سگریٹ اور جام سائیڈ پر رکھ چکی تھی میرے منتشر اعصاب بھی نارمل ہو نا شروع ہو گئے تھے ساتھ ہی تجسس کھوج بیدار ہو رہے تھے کہ یہ رومی ڈرامہ بازی کیا ہے یہ لوگ کیوں سر عام روحانیت کے ساتھ اِس طرح کھیل رہے ہیں یہ کھوج تھی جو میں وہاں مزید وہاں بیٹھ گیا تھا ورنہ کبھی بھی شرابی چرسی عورت کے سامنے نہ بیٹھتا چائے لوازمات سے فارغ ہوئے تو میں میم رومی کی طرف دیکھ کر بولا جی میم میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں آپ تو خود بہت پہنچی ہوئی صوفیہ ہیں آپ تو خود روحانیت کے بلند مقام پر فائز ہیں مولانا روم کی روح آپ کے جسم میں حلول کر جاتی ہے اور پھر آپ نارمل انسان کی بجائے پیکر روحانی بن کر روحانیت تصوف کے چھپے ہوئے رازوں سے پرد ہ اٹھاتی ہیں تو میم خوش ہو کر بولی پروفیسر صاحب چرس کا سگریٹ لگا کر حلق مشروب مغرب سے تر کر کے روحانیت کا مقام حاصل کر نا یہ تو آپ خوب جانتے ہیں

 

بہر حال میں آپ کو جان گئی ہوں آپ مادی دنیا کے نہیں روحانی دنیا کے انسان لگتے ہیں اِسی لیے ناراض بھی ہو گئے نہیں تو آپ سے پہلے بھی میرے دوست بہت نام نہاد صوفی درویش آئے لیکن وہ ہمیں اپنے رنگ میں رنگتے خود ہی ہمارے رنگ میں رنگ گئے میں نے روحانیت تصوف کو بہت پڑھا ہے اور اِس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ کوئی حقیقی صوفی یا روحانیت میں رنگا ہوا انسان یا الہی رنگ میں رنگا ہوا انسان روحانی مشاغل تزکیے اور مشقوں ارکاز مراقبے کے بعد وہ مقام پا جاتا ہے کہ وہ بھی اِس مادی دنیا میں دخل اندازی کر کے چیزوں اور دماغوں کو بد ل سکتا ہے میں آپ سے یہی مدد چاہتی ہوں کہ میرے میاں نے تو اب ٹھیک ہونا نہیں اور نہ ہی میری اب چاہ ہے کہ وہ ٹھیک بھی ہوا بڑا مسئلہ اصل میں میرا جوان بیٹا ہے جس پر کسی نے خوفناک قسم کا جادو کر دیا ہے وہ دن رات گھر نہیں آتا کئی کئی دنوں بعد آتا ہے اپنی زندگی بر باد کر رہا ہے روحانیت میں میرے پاس ایک بابا جی آئے تھے اُن کی شاگردی میں ایسا گیا کہ پھر ہماری طرف مڑ کر نہیں دیکھاا ٓپ خدا کے لیے اُس کا جادو اتار دیں اس جو نارمل کر دیں میں آپ کی بہت شکر گزار ہوں گی دوسرا میں بہت عرصے سے مراقبے کی کو شش کر تی ہوں آپ مجھے مراقبے کا کوئی شارٹ کٹ بتا سکتے ہیں

 

وہ مراقبہ سیکھنا چاہتی تھی لہذا میں نے مراقبے کے طریقے وقت وغیرہ اُس کو بتا دیا باقی کہا اپنے بیٹے سے مجھے ملا دیں تو میں پو ری کو شش کروں گا پھر بہت ساری باتیں کرتے میں واپس آنے لگاتو کہا آپ سب سے شیک ہینڈ کرتی ہیں آج سے ہم دوست لیکن میں آپ کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیروں گا اور کہوں گا آج سے ہم بہن بھائی آپ میری بہن ہیں اِس کے علاوہ میں آپ کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں رکھ سکتا میم رومی نے خوشی سے ہمارا رشتہ قبول کر لیا اگلے دن میم کا بیٹامیرے پاس آیا میں نے اُس کو خوب سنا وہ بھی روحانیت کا دعوے دار تھا اور خود کو کسی بہت بلند مقام پر سمجھتا تھا میں نے اقرار کیا تم ٹھیک کہتے ہو ساتھ ہی اُس کا روحانی علاج بھی شروع کر دیا دوچار ملاقاتوں کے بعد ہی میری بیٹے سے دوستی ہو گئی دوستی کی وجہ سے اُس سے اختلاف کر تا ہی نہیں تھا جب خوب دوستی ہوئی تو اُس کو بتایا یہ سارا چرس کا کمال ہے جو تم روحانیت کے دعوے دار ہو یہ ذکر اذکار کرو بغیر چرس کے نشہ محسوس ہو گیا اُس نے ذکر کرنا شروع کر دیا

 

چرس چھوڑ دی چھ ماہ کے بعد وہ نارمل ہو گیا تو میم سے کہا اِ س کو ایم بی اے کے لیے لندن بھیج دو وہ چلا گیا تو میم میری عقیدت مند ہو گئیں کہ آپ کے روحانی علاج نے میرے بیٹے کو نارمل کر دیا اِس لیے ایک دن میں نے میم سے کہا دیکھیں آپ کا جگر خراب ہو رہا ہے شراب چھوڑ دیں چرس آپ کے دماغ کو کھا رہی ہے یہ بھی چھوڑ دیں میم نے وعدہ کیا لیکن چند دنوں بعد پھر شراب اور چرس میں غرق ہو گئیں ایک ماہ پہلے میم کا فون مجھے آیا بھائی جان میں نے آپ کی بات نہ مان کر اپنی زندگی برباد کر لی میرا پورا جسم کام کر نا چھوڑ گیا ہے ڈاکٹروں نے مجھے جواب دے دیا ہے میرے لیے دعا کریں اور آج ہسپتال میں میم رومی میرے سامنے ہڈیوں کے ڈھانچے کی شکل میں تھی میں نے دعا کی اور واپس نکل آیا کہ روحانیت کے فراڈی دعوے دار کب تک انسانوں کو فریب دیتے رہیں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
84396