اے۔کے۔ار۔ایس۔پی ۔ کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار کمیونٹیز کو ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار کرنے کی غرض سے شروع کئے جانے والے پراجیکٹ” BRAVE” کے سلسلے میں نالج حب کا قیام عمل میں لایا گیا
اے۔کے۔ار۔ایس۔پی ۔ کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار کمیونٹیز کو ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار کرنے کی غرض سے شروع کئے جانے والے پراجیکٹ” BRAVE” کے سلسلے میں نالج حب کا قیام عمل میں لایا گیا
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار کمیونٹیز کو ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار کرنے کی غرض سے شروع کئے جانے والے پر ا جیکٹ” BRAVE” کے سلسلے میں ایک نالج حب کا قیام اے کے آر ایس پی آفس چترال میں منعقدہ ورکشاپ میں عمل میں لایا گیا ۔ جس میں اس پراجیکٹ کے حوالے سے تجاویز و سفارشات پیش کئے گئے۔ اس موقع پر شرکاء نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات تشویشناک حد تک بڑھ گئے ہیں ۔ بارش اور برفباری میں شدید کمی آئی ہے ۔ جس سے پانی کے ذرائع ختم ہو رہے ہیں ۔ جبکہ بے موسمی بارشیں الگ تباہی و بربادی پھیلارہی ہیں ۔ خشک موسم کے باعث فصلوں ،پھلوں اور سبزیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو خوراک کے حصول اور زندگی گزارنے میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ اس لئے موسمیاتی منفی اثرات کو کم کرنے ،لوگوں کو متبادل زرعی وسائل سے استفادہ کرنے ،کماو فصل کے فروغ اور آبی وسائل کے تحفظ کیلئے اقدامات کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا ۔
گروپ ورک میں مقامی مصنوعات کی ترقی کیلئے تربیت کی فراہمی ، واٹر چینلز کی بہتری ،سولرانرجی کو فروغ دینے ،آلودگی کم کرنے کیلئے شجرکاری ، پھلوں کیلئے کولڈ سٹوریج ، فوڈ پراسسنگ اور ویلیو ایڈیشن کی ضرورت ،بنجر آراضی کیلئے نہر کشی کرنے ،ریوربیڈ کے ساتھ متاثرہ اضافی زمین (شوتار) کو محفوظ کرکے قابل کاشت بنانے ،ڈھلوان زمینات کی ٹیریسنگ ،چیک ڈیمز واٹر شیڈ کے علاوہ ایگری بزنس ،جیم اینڈ جیولری ،فوڈ اینڈ ہوٹلنگ کی ترقی ،ڈیجیٹل سکلز اور میڈیا ایویرنس پر کام کی تجاویز پیش کی گئیں اور کہا گیا کہ چترال اب مون سون بارشوں اور گلاف سے متاثر ہونے والا خطہ بن چکا ہے ۔ جس کی وجہ سے نہ صرف انفراسٹرکچر اور زمینات کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ بلکہ خوراک کے مسائل کے باعث بھی انسانی زندگی اور حیوانات مشکلات کا شکار ہیں ۔ شرکاء نے اس امر کا بھی اظہار کیا ۔ کہ بزنس کی ترقی کے بغیر چترال کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ اس لئے نوجوانوں کو سکلز دینےکی اشد ضرورت ہے ۔
قبل ازین فوکل پرسن اے۔کے۔ایف ظہور آمان ، لائیولی ہڈ اسپشلسٹ کنسرن شفقت اللہ ، آرپی ایم اختر علی، کو آرڈنیٹر BRAVE پراجیکٹ شمیم اختر نے پراجیکٹ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پراجیکٹ اپر ،لوئر چترال ،نوشہرہ اور گلگتت بلتستان کے ضلع غذر اور استور میں کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ چینج رسک میں پاکستان پانچویں نمبر پر ہے ۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اس موقع پر نالج حب کے عہدہ داروں کا چناو بھی عمل میں لایا آیا ۔