
ایم این اے مولاناچترالی کے پیش کردہ ترمیمی بل کوایکٹ کا درجہ نہ دینے پراجلاس سےواک آوٹ
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں مولانا عبد الاکبر چترالی MNA کے پیش کردہ ترمیمی بل پر بحث ہوئی ترمیمی بل ۲۰۱۹ ء نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ قومی شناختی کارڈز کے اجراء اور بلاک شدہ شناختی کارڈز کی کلئیرنس کیلئے درج ذیل ایک یا ایک سے زائد دستاویزات پیش کرنے پر بلاک شدہ شناختی کارڈ اوپن ہو گا .
1 تیس30 سال قبل رجسٹرڈ شدہ اراضی ریکارڈ.
2 تیس سال قبل جاری شدہ ڈومیسائل .
3 محکمہ مال سے تصدیق شدہ شجرہ نسب .
4 پچیس( 25) سال قبل خونی رشتہ دار کا ملازمت سرٹیفیکیٹ.
5 تعلیمی سرٹیفیکیٹ .
6 پاسپورٹ ، ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس ان تجاویز سے تمام ممبران سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ اور نادارا کے ذمہ داران کے اتفاق کے باوجود اس ترمیمی بل کو ایکٹ درجہ نہ دینے پر مولانا عبد الاکبر چترالی جو کہ اس بل کے محرک تھے نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا قومی اسمبلی کی حدود میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکورہ ترمیمی بل عوام کی سہولت اور مشکلات سے نکالنے کیلئے پیش کیا گیا تھالیکن ایسالگ رہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینا نہیں چاہتی اسلئے اس ترمیمی بل کو مسترد کیا گیا۔