ایس بی بی یو کی بونی کیمپس کیلئے محکمہ ایجوکیشن کی بلڈنگ عارضی طورپر دی گئی تھی۔۔غلام محمد
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) حال ہی میں قائم ہونے والی اپر چترال کے ضلعی ہیڈکوارٹرز بونی میں واقع ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی بلڈنگ کے ایک کمرے پر یونیورسٹی آف چترال کاعملہ قابض ہے جبکہ باقی کمروں میں سب ڈویژنل ایجوکیشن افیسر (فیمل) آفس کے افسران اور اہلکارکام کررہے ہیں جبکہ مبینہ طور پر یونیورسٹی کے مردعملے کی موجودگی کی وجہ سے گھٹن کا ماحول موجود ہے۔ خواتین افسران اور استانیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرایع کے مطابق ان دفاتر کو 2012ء میں اس وقت کے ایم پی اے حاجی غلام محمد کی مداخلت سے عارضی طور پر شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے بونی سب کیمپس کی قیام کے لئے دی گئی تھی لیکن کیمپس کی بندش کے بعد جب ایجوکیشن کے دفاتر کو اپنی ملکیتی بلڈنگ میں منتل کئے گئے تو یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز افیسر نے مسلح گارڈوں کے ہمراہ اس پر قبضہ کرنے کی کوشش میں گزشتہ ہفتے سے ایک کمرے پر قابض ہیں۔ اوریونیورسٹی کا بورڈ لگا کے ببیٹھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر بادشاہ منیر بخاری نے ضلعی انتظامیہ سے ا س مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی ہے لیکن اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے منگل (7مئی) کو دونوں فریقین کو اپنے دفترمیں طلب کیا ہے تاکہ بلڈنگ کی ملکیت پر تنازعے کا حل نکالا جائے گا۔ پولیس اسٹیشن بونی کے ایس ایچ او گل محمدنے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے دونوں فریقین کو اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی طرف سے 9 مئی کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پیغام پہنچادیا ہے جبکہ مقامی پولیس نے فریقین کی طرف سے درخواست آنے پر ضابطہ فوجداری کے دفعہ 157کے تحت انکوائری شروع کردی ہے جبکہ مذکورہ اجلاس میں ٹھوس نتائج سامنے آنے کی امید ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کردی کہ بلڈنگ کی ایک کمرے پر یونیورسٹی کے عملے قابض ہیں جبکہ باقی کمروں میں ایس ڈی ای او کے عملے کام کررہے ہیں۔ درین اثناء اپر چترال کے سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد نے بتایاکہ یہ بلڈنگ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ملکیت ہے جوکہ سیلاب زدگی کے بعد بند پڑی تھی اور 2012ء میں علاقے کی بہتر مفاد میں عارضی طور پر بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کی بونی سب کیمپس کے لئے عارضی طور پر دے دی گئی تھی جس کی بحالی کے لئے انہوں نے اپنی صوابدیدی فنڈ سے 5لاکھ روپے خرچ بھی کیا تھا۔ اب جبکہ یونیورسٹی کا بونی سب کیمپس بندہوئے کئی سال گزرچکے ہیں تو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اپنی ملکیتی عمارت میں منتقل ہوگئی ہے۔ سابق تحصیل ناظم مستوج شمس الرحمن نے بھی مذکورہ بلڈنگ کو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ملکیت ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
دریں اثنا محکمہ ایجوکیشن کے ایک ذمہ دار نے گزشتہ دن جامعہ چترال کے پبلک ریلیشنز آفیسر کی طرف سے جاری پریس ریلیز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی اور عبد الولی خان یونیورسٹی کے کیمپسس کے منقولہ و غیر منقولہ جائیداد یں جامعہ کے حوالے کئے گئے ہیں۔ اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بونی سب کیمپس کی بلڈنگ بھی جامعہ چترال کو ورثہ میں ملی ہے۔ اگر ایسا ہے تو شہید بے نظیر بھٹویونیورسٹی کی مین کیمپس دنین کے مقام پر ایک بلڈنگ میں قائم تھی۔ اُس بلڈنگ پر بھی قبضہ جماکر دیکھائیں۔