اسلام میں پسند کی شادی – از حافظ فضل اکبر سعدی
اسلام میں پسند کی شادی – از حافظ فضل اکبر سعدی
اسلام ایک کامل دین ہے جو انسان کی فطری ضروریات اور جذبات کو تسلیم کرتا ہے اور انہیں بہترین طریقے سے پورا کرنے کی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ نکاح، جو انسان کی زندگی میں سکون، محبت اور برکت کا ذریعہ ہے، اسلام میں ایک مقدس بندھن کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں مرد اور عورت دونوں کو اپنی پسند کا حق دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس میں اسلامی حدود اور آداب کا خیال رکھا جائے۔ پسند کی شادی اسلام کی وسعت اور انسانیت نوازی کا مظہر ہے، جو نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے۔
پسند کی شادی کی بہترین مثال نبی کریم ﷺ اور حضرت خدیجہؓ کے نکاح سے ملتی ہے۔ حضرت خدیجہؓ مکہ کی ایک معزز اور مالدار خاتون تھیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے کردار، دیانت داری اور حسنِ اخلاق سے متاثر ہو کر نکاح کی پیشکش کی۔ نبی کریم ﷺ نے یہ پیشکش قبول فرمائی، اور ان دونوں کی ازدواجی زندگی محبت، سکون اور برکت کا نمونہ بن گئی۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ نکاح میں کردار، دیانت اور تقویٰ کو ترجیح دینی چاہیے، اور اگر فریقین ایک دوسرے کو پسند کرتے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ایک اور سبق آموز واقعہ حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کا ہے، جنہوں نے ایک عورت سے نکاح کا ارادہ کیا۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟‘‘ حضرت مغیرہؓ نے جواب دیا: ’’نہیں۔‘‘ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ اور اسے دیکھ لو، کیونکہ یہ تمہارے درمیان محبت اور ہم آہنگی پیدا کرے گا۔‘‘ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ نکاح سے پہلے جائز طریقے سے ایک دوسرے کو دیکھنا اور پسند کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے، تاکہ مستقبل میں اعتماد اور محبت کی بنیاد مضبوط ہو۔
اسلامی اصولوں کے مطابق پسند کی شادی کے لیے چند اہم نکات ہیں۔ سب سے پہلے، یہ ضروری ہے کہ نکاح شریعت کی حدود میں ہو اور دونوں فریقین کا رشتہ حلال ہو۔ دوسرا، والدین یا ولی کی رضامندی نکاح کو مزید بابرکت اور آسان بناتی ہے۔ والدین کی رہنمائی سے مسائل حل ہونے میں مدد ملتی ہے اور تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ تیسرے، پسند کی شادی میں غیر ضروری رسم و رواج اور فضول خرچی سے اجتناب کیا جائے، تاکہ یہ آسان اور سادہ رہے۔ آخر میں، نکاح میں دولت، ظاہری حسن یا سماجی رتبے کے بجائے کردار، اخلاق اور دین داری کو ترجیح دینی چاہیے۔
حضرت خدیجہؓ اور نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی اور حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ پسند کی شادی میں محبت، اعتماد اور دین داری بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ اسلام نکاح کو ایک مقدس عمل قرار دیتا ہے اور اس میں آسانی پیدا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ پسند کی شادی نہ صرف جائز ہے بلکہ ایک مثالی ازدواجی زندگی کا ذریعہ بھی ہے، بشرطیکہ یہ اسلامی آداب کے مطابق ہو۔
پسند کی شادی ایک ایسا قدم ہے جو محبت اور ہم آہنگی پر مبنی ایک خوشحال خاندان کی بنیاد رکھتا ہے۔ جب یہ نکاح اسلامی اصولوں کے مطابق ہو تو یہ زندگی بھر کے سکون، اعتماد اور برکت کا ذریعہ بنتا ہے۔ اسلام میں پسند کی شادی کا تصور ایک ایسی روشن مثال ہے جو معاشرے کو مستحکم اور انسان کو خوشحال بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
از حافظ فضل اکبر سعدی بن حاجی میر اکبر
ژوپو یارخون