
اسلامی جمعیت طلبہ نے خیبرپختونخوایونیورسٹیزترمیمی ایکٹ کو مسترد کردیا
اسلامی جمعیت طلبہ نے خیبرپختونخوایونیورسٹیزترمیمی ایکٹ کو مسترد کردیا
صوبائی حکومت تعلیم دشمنی ترک کرے، جامعات کی خود مختاری پر حملہ قبول نہیں احتجاج کریں گے’ڈاکٹرصاحبزادہ وسیم حیدر
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ) ناظم اسلامی جمعیت طلبہ خیبرپختونخوا ڈاکٹرصاحبزادہ وسیم حیدر نے خیبرپختونخوا یونیورسٹیزترمیمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جامعات کے خودمختاری ختم کرنے کا اقدام قابل افسوس ہے۔جامعات،طلبہ اور اساتذہ کے مسائل حل کرنے کے بجائے حکومت کو جامعات سیاسی کنٹرول کرنے کی فکر لاحق ہے۔جس سے نہ صرف اعلیٰ تعلیم کا معیار متاثر ہورہا ہے. بلکہ اعلیٰ تعلیم کا حصول ایک عام اور متوسط طبقہ کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے.صوبائی حکومت تعلیم دشمنی ترک کرے، جامعات کی خود مختاری پر حملہ قبول نہیں احتجاج کریں گے.وسیم حیدر نے کہا کہ صوبے کے اکثریت جامعات میں ایک طرف مستقل چانسلر نہیں تو دوسری جانب شدید مالی بحران سے جامعات متاثر ہورہے ہیں اور اسی وجہ سے فیسوں میں کئی گناہ اضافہ ہوچکا ہے۔حکومت کی ترجیح اعلی،معیاری اور سستی تعلیم کے بجائے جامعات کو سیاسی کنٹرول کرنا تباہ کن ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ جامعات کو کنٹرول کرنیاوراس سیاسی ترمیم کو مسترد کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس ترمیم پر نظرثانی کریں اور طلبہ اور اساتذہ سے مشاورت کیساتھ جامعات اور اعلی تعلیم کیلئے قانون سازی کریں۔ وزیراعلی اور صوبائی حکومت نے طلبہ یونین بحالی کو بحال کرنے کے اعلان کے باوجود اس کو جامعات کے ترمیمی بل کا حصہ نہ بناکراس بل کو سیاسی ثابت کردیا ہے.
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے مالی و انتظامی امور، کارکردگی اور اصلاحات کے حوالے سے وزارتی کمیٹی کا اجلاس
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ)خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے مالیاتی امور، انتظامی اصلاحات اور کارکردگی کے حوالے سے وزراء پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مشیر خزانہ مزمل اسلم، وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی، وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان، سیکرٹری قانون،سیکریٹری محکمہ اسٹیبلشمنٹ محکمہ قانون کے حکام، فنانس ڈپارٹمنٹ، محکمہ اسٹیبلشمنٹ اور پبلک سروس کمیشن کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران پبلک سروس کمیشن کے حکام نے کمیٹی کو ٹی او آرز (Terms of References) کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کمیٹی نے مختلف امور پر غور کیا جن میں پبلک سروس کمیشن کے امتحانی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی تجاویز بھی شامل تھیں۔ خاص طور پر، امتحانی ترتیب کو ایٹاکی طرز پر کمپیوٹر بیسڈ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔اجلاس میں تعطل کا شکار 2000 لیکچررز کی تقرری کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے اس کے حل کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔ کمیشن کے آپریٹنگ اخراجات کے لیے درکار فنڈز فراہم کرنے کے لیے تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔
مزید برآں، پیپرز کی تیاری کے لیے دئے جانے والے معاوضے کی رقم کو 10 فیصد یونیورسل سی پی آئی ریٹ کے مطابق بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں امتحانی نظام کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور مصنوعی ذہانت (AI) سے استفادہ کرنے پر بھی غور کیا گیا تاکہ کمیشن کے کام میں شفافیت آئے اور اعتماد کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کا بنیادی مقصد میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔