Chitral Times

Mar 15, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسلامیہ یونیورسٹی کے میرٹ چور – میری بات/روہیل اکبر

Posted on
شیئر کریں:

اسلامیہ یونیورسٹی کے میرٹ چور – میری بات/روہیل اکبر

پاکستان میں جہالت،غربت،بے روزگاری اور ناانصافی اس وقت اپنے عرج پر ہے وہ اس لیے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں میرٹ چور بیٹھے ہوئے جو کسی کے حق پر ڈاکہ مارے ہوئے ہیں اور پھر انکی سرپرستی میں چلنے والے تعلیمی اداروں سے انہی جیسے افراد جب باہر نکلیں گے تو پھر ملک میں تباہی نہیں آنی تو اور کیا ہوگا صرف اپنی ایک نوکری کے لیے پورے کے پورے ادارے کو تباہ کردیا جاتا ہے میں مثال کے طور پر اسلامیہ یونیورسٹی کو پیش کرتا ہوں اسکے بعد پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں کا حال کھل کر آپ کے سامنے آجائیگا اسی لیے تو ہماے تعلیمی اداروں کا شمار دنیا کی کسی بھی اچھے تعلیمی اداروں میں نہیں ہورا بلکہ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں پہلی 100تو کیا پہلی 500میں بھی ہمارا کہیں نام و نشان نہیں اور ہمیں اس حال تک پہنچانے والے کوئی عام،غریب،مجبور،بے بس لوگ نہیں ہیں بلکہ اس میں گورنر سمیت پڑھے لکھے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز حضرات شامل ہیں جن کی مہربانیوں نے ہمیں یہاں تک پہنچایا کہ آج ہمیں اگر کوئی کام کرنے والا محنتی وی سی پسند نہیں آتا تو اسے سیٹ سے اتروانے کے لیے مالی یا سیکسی اسکینڈل تک بنوا دیا جاتا ہے اور پنجاب یونیورسٹی کے جس وی سی کے خلاف اسی ادارے کی محنتی اور قابل ٹیچر خجستہ ریحان چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا لیا

 

عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے اور نہ جانے کہاں کہاں درخواستیں دے ڈالی لیکن اسکی ایک نہ سنی گئی لیکن ایک انتہائی پاکباز،محنتی اور قابل ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر کارائی شروع کردی گئی یہ ساری کاروائیاں وہی مخصوص لابی کرتی ہے جسکے مفادات ان یونیورسٹیوں کے ساتھ وابستہ ہیں میں نے مثال کے طور پر اسلامیہ یونیورسٹی کو اس لیے پیش کیاہے کہ باقی یونیورسٹی کا اندازہ آپ خود لگالیں پنجاب میں گورنر خالد مقبول تھے انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی میں 7جولائی 2006کو بلال اے خانکو وائس چانسلر تعینات کردیا مزے کی بات یہ ہے کہ اس اس سیٹ کے لیے نہ کوئی درخواست تھی اور نہ وہ کسی شارٹ لسٹ میں تھے لیکن موصوف چانسلر /گورنر کے قریب تھے اس لیے انکی خاطر خالد مقبول صاحب نے میرٹ کی دھجیاں آڑاتے ہوئے انہیں اسلامیہ یونیورسٹی میں وائس چانسلر لگا دیا جسکے بعد بہاولپور کے ن لیگی ایم این اے بلیغ الرحمن جو سابق گورنرپنجاب اورمشیر وزیر اعلی پنجاب بھی رہ چکے ہیں کی سفارش پر کیا کیا ہوتارہا اسکی جھلک خالد محمود عالی صاحب کی اس درخواست میں نظر آ جائیگی جو انہوں نے اس حوالہ سے اعلی حکام کی آنکھیں کھولنے کے لیے دے رکھی ہے لیکن تین سال گذرنے کے باوجود ابھی تک اس پرکاروائی نہیں ہوسکی۔

 

جناب چانسلر صاحب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور و گورنر پنجاب لاہور عنوان: مسٹرشجیع الرحمن اور محمد عارف رموز کی بطور ایڈیشنل رجسٹرار وغیرہ اور میڈم ذریت الذھرہ کی بطور ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپوروغیرہ کی غیر قانونی تقرریاں جناب والا:بندہ اس سلسلہ میں عرض گزار ہے کہ!1۔ اسلامیہ یونیورسٹی کے 1977 Officer Appointment Statutes کے شیڈول میں دی گئی آسامیوں کی تعلیمی قابلیت و بھرتی کے قوائد و ضوابط وغیرہ درج ذیل مقرر ہیں (حذف کردیے ہیں)۔2۔ یہ کہ مسٹرشجیع الرحمن اور مسٹر محمد عارف رموز وغیرہ نے اسلامیہ یونیورسٹی میں 2007 میں مذکورہ بالا شرائط پر پورا نہ اترتے ہوئے اسسٹنٹ رجسٹرار سکیل(کنٹریکٹ) پر ماہانہ 8 ہزار روپے پر ملازمت حاصل کی جبکہ ذریت الذھرہ کی مورخہ 03-4-2006 کو مبلغ 25 ہزار روپے ماہانہ پر بطور وارڈن سکیل 17 (کنٹریکٹ) پر تقرری عمل میں لائی گئی جو کہ غیر قانونی و خلاف ضابطہ ہیں۔3 ۔ یہ کہ مسٹرشجیع الرحمن اور مسٹر محمد عارف رموز وغیرہ کو سیاسی بنیادوں پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ نے 2008 میں مذکورہ بالا تقرری کی شرائط پر پورا نہ اترتے ہوئے بھی اسسٹنٹ رجسٹرار (کنٹریکٹ) میں نہ صرف اضافہ کیا بلکہ ماہانہ مشاہرہ 10 ہزار روپے فکس کی اسی طرح ذریت الذھرہ کی کو مبلغ 33 ہزار روپے ماہانہ پر چیف وارڈن کی کنٹریکٹ پرتقرری عمل میں لائی گئی جو کہ غیر قانونی و خلاف ضابطہ ہیں۔ 4۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے Contract Appointment Statutes-2006 کے پیرا۔11 کے مطابق کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والوں کو ریگولر آسامی پر تعینات نہ کیا جائے گا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے Contract Appointment Statutes-2006 کی گائیڈ لائین کا پیرا۔11 ملاحظہ فرمائیں۔5۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ نے بغیر اشتہار کے مسٹر شجیع الرحمن اور مسٹر محمد عارف رموز وغیرہ کو 7 مارچ 2009 کو دو اضافی انکریمنٹس دے کر اسسٹنٹ رجسٹرار کی آسامی پر ریگولر تعینات کر دیا

 

اسی طرح ذریت الذھرہ کو مورخہ یکم جولائی 2007 کو مبلغ 25485 ہزار روپے ماہانہ پر سکیل 18 میں چیف وارڈن (نان شیڈول) پوسٹ پر ریگولر تعینات کر دیا جو کہ غیر قانونی و خلاف ضابطہ ہیں بعد ازاں 2017 میں مسٹر شجیع الرحمن اور مسٹر محمد عارف رموز وغیرہ کو سنڈیکیٹ کے 67 میٹنگ میں ڈپٹی رجسٹرار کی آسامیوں پر ریگولر تعینات کر دیا گیا جناب چانسلر و گورنر پنجاب کی ہدایات چٹھی نمبر GS(B) 1-20/2006 -176 مورخہ 26-5- 2006 کے تحت صرف یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار / اسسٹنٹ کنٹرولر اور اسسٹنٹ ٹریڑار سکیل 17 کے ملازمین کو اگلے سکیل میں 50 ÷ کوٹہ پر پروموشن و تقرری دینے کی ہدایات کی تھی مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے از خود اس کا دائرہ کار سکیل 18 اور 19 تک بڑھا دیاجس کی جناب چانسلر صاحب سے نہ تو تاحال منظوری حاصل کی گئی ہے اور نہ ہی یونیورسٹی کو ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ (یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے 42 ویں اجلاس کے آئیٹم نمبر 5 کا فیصلہ لف ہے)

8۔ اس بابت اسلامیہ یونیورسٹی نے چٹھی نمبری /HRE 646 مورخہ 6 اگست 2020 کے تحت 50 فیصد کوٹہ کے تحت بذریعہ سرکلر ایڈیشنل رجسٹرار سکیل 19 کی آسامیوں کے لئے خود ساختہ تعلیمی قابلیت و تقرری کے شرائط وغیرہ مقرر کرتے ہوئے درخواستیں طلب کر لیں 9۔ اس سرکلر کے تحت مسٹر شجیع الرحمن اور مسٹر محمد عارف رموز وغیرہ کو سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کی غیر قانونی سفارشات پر سکیل 19 میں بطور ایدیشنل رجسٹرار کے عہدہ پر تعینات کر لیا گیا واضح رہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار کیلئے تعلیمی قابلیت و شرائط ملازمت وغیرہ تاحال جناب چانسلر سے منظور نہ ہیں اسی طرح میڈم ذریت الذھرہ کو ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات ریگولر بنیادوں پر تعینات کر دیا گیا ہے جو کہ غیرقانونی اور لائق منسوخی ہے استدعا ہے کہ!مندرجہ بالا تمام غیر قانونی تقرریوں کومنسوخ فرما یا جائے اور حق داروں کو آسامی ھذا پر تعینات فرمایا جائے نیز غیر قانونی طور پر دی گئی اضافی انکریمنٹس وغیرہ واپس لی جائیں تاکہ یونیورسٹی کو غیر ضروری مالی بوجھ سے بچایا جاسکے۔درخواست گزار (خالد محمود عالی اسسٹنٹ ٹریژار (ر)اسلامیہ یونیورسٹی)۔یہ تو تھی درخواست اسکے بعد اگر صرف اسی یونیورسٹی کو مثال بنا کر تحقیقات کی جائیں تو ہماری جہالت کا پوسٹ مارٹم ہو جائیگا کہ ہمیں تعلیم کے نام پر کیوں لوٹا جارہا ہے اسلامیہ یونیورسٹی میں بھرتیوں کا طریقہ کار اور اسکا آئین میرے پاس پڑا ہے کالم لمبا ہورہا تھا اس لیے وہ شامل نہ کرسکا اس پر ابھی اور بہت کچھ منظر عام پر آنے کو ہے جسے پڑھنے کے بعد آپ کو علمہوگا کہ اوپری سطح پر کیا ہوتا ہے کیسے محنتوں کشوں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر اپنے بھانجے اور بھتیجوں کو اہم سیٹوں پر لگوایا جاتا ہے یہ صرف ایک یونیورسٹی کا حال نہیں کسی کا بھی کچا چھٹہ کھول لیں نہ جانے کیا کیا ناجائز اور غیر قانونی کام سامنے آئیں گے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
99772