اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس – خاطرات : امیر جان حقانی
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس – خاطرات : امیر جان حقانی
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ نصرۃ الاسلام میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس وقت میں ایک ایسے استاد کا خواب دیکھتا تھا جو مکمل طور پر تعلیم و تحقیق میں مگن ہو۔ میرا ماننا تھا کہ تدریسی ذمہ داریوں کے علاوہ کسی دوسرے کام میں پڑنا اساتذہ کی توہین ہے۔ اس کے متعلق میرے پاس خاصے دلائل بھی تھے۔
اسی دوران، میگزین “نصرۃ الاسلام” کی فارمیٹنگ اور ڈیزائننگ کے لیے ہنزہ پرنٹنگ پریس جانا ہوا، جہاں اکبر بھائی سے ملاقات ہوئی۔ ہماری یہ ملاقات دوستی میں تبدیل ہوگئی۔ ایک دن انہوں نے تجویز دی کہ نوکری کے ساتھ ایک پارٹ ٹائم کاروبار بھی ہونا چاہیے۔ وہ اپنے دلائل دیتے رہے، جبکہ میں اس کی مخالفت میں اپنی بات رکھتا رہا۔ میرا خیال تھا کہ پارٹ ٹائم کسی بھی کام سے ایک استاد کی تدریس اور تحقیق میں خلل واقع ہوگا۔
لیکن پانچ سال بعد، مجھے اپنے خیالات سے رجوع کرنا پڑا۔ میں نے خود ایک پارٹنر کے ساتھ پارٹ ٹائم بزنس شروع کیا۔ اگرچہ یہ تجربہ بعد میں ختم ہوا، مگر اس سے میں نے ایک اہم سبق سیکھا: معاشرتی اور مالی استحکام کے لیے اساتذہ کو پارٹ ٹائم بزنس اختیار کرنا چاہیے۔ آج میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ چاہے استاد اسکول میں ہو یا مدرسے میں، اسے بہرحال پارٹ ٹائم کاروبار ضرور کرنا چاہیے، کیونکہ ایسا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔.
آج کل کے تیزی سے بدلتے ہوئے دور میں، صرف تدریسی ذمہ داریوں پر انحصار کر کے مالی استحکام حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ استاد ایک باوقار پیشہ ہے، لیکن معاشی مسائل بعض اوقات انہیں اپنی تدریسی ذمہ داریوں سے محروم کر سکتے ہیں۔ مالی آزادی، شخصیت کی مضبوطی، اور معاشرتی مقام کو برقرار رکھنے کے لیے پارٹ ٹائم بزنس ایک بہترین ذریعہ ہے۔ مہنگائی نے انسان کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے ۔ عام آدمی کا کچومر نکل گیا ہے، ایسے میں اساتذہ کی فلاح اور پرسکون زندگی گزارنے کے لئے پارٹ ٹائم کاروبار ضروری ہے۔ اس سے چند بڑے فوائد حاصل ہونگے:
مالی استحکام:
پارٹ ٹائم بزنس سے استاد کو ایک اضافی ذریعۂ آمدنی ملتا ہے جس سے نہ صرف ان کے معاشی مسائل کم ہوتے ہیں بلکہ انہیں مالی استحکام بھی حاصل ہوتا ہے۔ اس سے وہ خود کو مالی بوجھ سے آزاد محسوس کرتے ہیں اور زیادہ توجہ کے ساتھ تدریس میں مشغول رہتے ہیں۔
خود اعتمادی اور خوشحالی:
پارٹ ٹائم بزنس کرنے سے استاد میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ جب استاد مالی طور پر خودکفیل ہوتا ہے، تو وہ اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اس سے زندگی میں خوشحالی اور ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے جو اس کی کارکردگی میں بہتری لاتا ہے۔
ہنر مندی اور عملی مہارت:
کاروبار کرنے سے ایک استاد میں کاروباری ہنر اور عملی مہارتیں پروان چڑھتی ہیں، جو نہ صرف ان کے کاروبار بلکہ تدریس میں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، کسی کاروباری استاد کے پاس بہترین تنظیمی صلاحیتیں، وقت کا بہتر استعمال، اور تخلیقی سوچ کا حامل ہوتا ہے، جو طالب علموں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
سماجی تعلقات:
پارٹ ٹائم بزنس سے استاد کو مختلف طبقے کے لوگوں سے رابطے اور میل جول کا موقع ملتا ہے۔ یہ روابط انہیں معاشرتی طور پر مضبوط اور مؤثر بناتے ہیں، جو تدریسی اور تعلیمی ماحول کو بھی مثبت بناتے ہیں۔ یہ روابط ان کے تدریسی عمل میں تعاون فراہم کرتے ہیں اور ان کے طلباء کے لیے بھی نئے مواقع پیدا کرتے ہیں۔
خلاصہ کلام:
پارٹ ٹائم بزنس اختیار کرنے سے ایک استاد کی زندگی میں ایک نئی راہ کھلتی ہے جو نہ صرف اس کی مالی حالت کو بہتر کرتی ہے بلکہ اس کی خود اعتمادی، ہنر مندی، اور سماجی اثرات کو بھی تقویت دیتی ہے۔ ہمیں اس دور میں روایتی سوچ سے ہٹ کر اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ استاد کے لیے پارٹ ٹائم بزنس ایک مثبت قدم ہے۔ اس سے استاد معاشرتی، مالی، اور علمی اعتبار سے مضبوط ہوتے ہیں، اور یہ مضبوطی طلباء اور تعلیمی ادارے دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔لہذا، ہر استاد کو چاہیے کہ وہ پارٹ ٹائم بزنس پر غور کرے اور اپنے مالی استحکام اور شخصیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس طرف قدم بڑھائے۔ اور ہاں جن اساتذۂ کے وسائل اتنے زیادہ ہوں کہ انہیں بزنس کی ضرورت نہیں ہے تو وہ اپنے آپ کو کل وقتی درس و تدریس اور تحقیق و تالیف میں مصروف رکھیں۔