Chitral Times

Oct 14, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

احاطہ پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی اراکین کو گرفتار کرنے پر آئی جی کی سرزنش، فوری رہا کرنے کا حکم

Posted on
شیئر کریں:

احاطہ پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی اراکین کو گرفتار کرنے پر آئی جی کی سرزنش، فوری رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کیا گیا اور پارلیمنٹیرین کی گرفتاری کے معاملے پر ان کی سرزنش کی گئی۔ایاز صادق نے گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ سے باہرجس کو چاہیں گرفتارکریں،

 

پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی مشاورت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی ہے کہ جو ارکان قومی اسمبلی گرفتار ہوئے ان کے پراڈکشن آرڈر جاری کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس سے رپورٹ مانگی گئی ہے کہ آپ نے کس طرح پارلیمنٹ اور لاجز سے ارکان کو گرفتار کیا۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے آگاہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام گرفتار ارکان کو رہا کیا جائے گا، اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق پروڈکشن جاری کریں گے،گزشتہ روز کے پورے واقعے کی انکوائری ہوگی۔واضح رہے کہ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما علی محمد خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کل جو ہوا، اس حوالے سے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا تھا کہ کل پارلیمنٹ میں جو ہوا، اس پر ایکشن لیں گے۔

 

ایاز صادق نے کہا کہ قانون اور آئین کی پاسداری ہونی چاہیے، ہمیں گزشتہ روز کے واقعے کو سنجیدہ لینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب ایک جماعت اور اس کے کزن نے پارلمنٹ پر حملہ کیا تو بد قسمتی سے اس وقت بھی میں اس کرسی پر تھا، 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا اس کا مقدمہ درج ہوا تھا، جو ہوا اس پر ہم نے ایکشن لینا ہے، اس پر ہم نے خاموش نہیں رہنا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو گزشتہ روز کے واقعے کی بھی ایف آئی آر کٹواؤں گا ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے یہ اقدام کیا، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے، کل جو کچھ ہوا اس کی فوٹیجز چاہیے، تاکہ ہم نے جس پر ذمے داری ڈالنی ہے، اس پر ڈالی جا سکے۔بعد ازاں خواجہ آصف نے کل رات کے واقعہ پر ایوان کی تمام جماعتوں کا جو بھی رد عمل آنا ہے، وہ آجائے، ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں، آپ کی ہی قیادت میں موجود اسمبلی میں، ہم 3،4 مہینے پیچھلے دروازے سے آتے تھے،

 

انہوں نے اس کے احاطے پر قبضہ کیے رکھا، وہ ان کو یاد نہیں ہے۔اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بطور کسٹوڈین جو بات آپ نے کی، اس سے صائب رائے نہیں ہوسکتی، ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہے، زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو، اگر آپ زہر بوئیں گے تو پھول نکلیں گے لیکن ہوں گے زہریلے، میٹھا بویا کریں، میٹھا بوئیں گے تو میٹھا، تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے بہت اچھی بات کی، یہ اس ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے، ہم سب اسپیکر کے چیمبر میں آجاتے ہیں، لیکن اس کے بنیادی اسباب کو بھی دیکھنا چاہیے، اگر کمرے میں ہاتھی ہے تو اس کو کہیں، اس طرح کے نظریات رکھ کر، اس طرح کی گفتگو کرکے یہ توقع رکھنا کہ رد عمل نہیں آئے گا، یہ نہیں ہوگا، قانون و آئین کی پاسداری ہونی چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ جہاں ہماری غلطی ہوئی، اس کو مانیں گے، اس کی درستگی بھی کریں گے۔

 

 

سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں اضافے کا بل قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کا ترمیمی بل 2024 دانیال چودھری نے قومی پیش کردیا، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔اس بل میں عدالت عظمیٰ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 23 کرنے کی تجویز ہے۔حکومت کی جانب سے بل پر اعتراض نہیں کیا گیا، تاہم اپوزیشن اتحاد کے رہنما محمود خان اچکزئی کی جانب سے اس بل کی مخالفت کی گئی اور ساتھ ہی ایوان میں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم جب اراکین کی گنتی کی گئی تو ایوان میں کورم پورا تھا۔قومی اسمبلی میں نزہت صادق نے پاکستان تحفظ ماحولیات ترمیمی بل 2024 پیش کیا جس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اس طرح کا بل سینیٹ میں آچکا ہے، جو کمیٹی کو ریفر ہوا ہے، یہ بل بھی کمیٹی کو ریفر کردیا جائے۔قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کاکہنا تھا کہ خواتین کو کبھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایاگیاتھا، مریم نواز کی ایک کیس میں ضمانت کے بعد گرفتاری ہوئی، کہا گیا میں چاہتا ہوں مریم نواز کو باپ کے سامنے گرفتار کیا جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا، نام نہاد وزیراعلیٰ نے جلسے میں نازیبا زبان استعمال کی۔عطاتارڑ نے کہا کہ جو خواتین صحافیوں کے بارے میں جو زبان استعمال کی گئی وہ قابل مذمت ہے، یہ آج کس بات کو روتے ہیں، فریال تالپور کو جیل منتقل کرکے کہاگیا اسکے بھائی کو اذیت دینا چاہتا ہوں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بدامنی کی کوئی فکر ہی نہیں، ناکام جلسے کا غصہ اپنے لوگوں پر نکالتے۔ان کاکہنا تھا کہ کے پی میں پی کے ایل ا?ئی،دانش سکول جیسا کوئی پراجیکٹ دکھادو، پہلی بار دیکھا لیڈر کوچھڑوانے جارہے تھے خود بند ہوگئے۔

 

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
93022