آئی پی پیز کے دھندے کو بند، معاہدے منسوخ کیے جائیں، 60 فیصد آئی پی پیز تو حکومت میں شامل افراد کی ہیں، ان معاہدات کو کیوں منسوخ نہیں کیا جا سکتا،؟ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
آئی پی پیز کے دھندے کو بند، معاہدے منسوخ کیے جائیں، 60 فیصد آئی پی پیز تو حکومت میں شامل افراد کی ہیں، ان معاہدات کو کیوں منسوخ نہیں کیا جا سکتا،؟ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
راولپنڈی ( چترال ٹائمزرپور ٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ رکاوٹوں، گرفتاریوں اور ہرقسم کے حکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود پرامن آئینی جدوجہد کو ترجیح دی مگر افسوس کہ آج دھرنے میں شرکت کے لیے آنے والی خواتین کو لاہور میں بسوں سے اتار کر روکا گیا ہے۔ پنجاب حکومت فسطائیت سے باز آ جائے۔ گھریلو خواتین اپنے حق کے لیے نکلی ہیں، خواتین کے حقوق کے دعویدار خواتین سے ہی خوفزدہ ہیں، جہاں جہاں روکا گیا ہے خواتین وہیں دھرنے دیں، جدوجہد ترک نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر میاں اسلم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب جنوبی راؤ ظفر، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے شدید بارش کے دوران دھرنے کے مقام کا دورہ کیا۔ مری روڑ پر جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا آئی پی پیز کے دھندے کو بند، معاہدے منسوخ کیے جائیں، 60 فیصد آئی پی پیز تو حکومت میں شامل افراد کی ہیں، ان معاہدات کو کیوں منسوخ نہیں کیا جا سکتا، ملک دشمن معاہدوں کا بوجھ اب عوام نہیں اٹھائیں گے، اب کیپیسٹی چارجز کی ڈکیتی بند کرنا ہوگی، حکمران بتائیں کہ فری کی عیاشیاں کیوں ختم نہیں کرتے، سیاست دان اور بیوروکریٹ مفت کی گاڑیاں اور پٹرول انجوائے کرتے ہیں۔ گاڑیوں کے ساتھ ڈرائیور کی تنخواہ بھی لوگوں کے ٹیکس کے پیسے سے وصول کی جاتی ہے۔ سرکاری کھاتے سے پٹرول بھی عوام برداشت نہیں کریں گے۔ اب بیوروکریسی، ججز اور سیاستدانوں سب کی مفت بجلی، پٹرول اور گاڑیاں ختم کرنا ہوں گی۔ اگر جونیجو کی حکومت میں سرکاری ملازمین کی مراعات ختم ہو سکتی ہیں تو اب کیوں نہیں، 1000 سی سی کی گاڑیوں کی پابندی اگر جونیجو حکومت میں سرکار لگا سکتی ہے تو اب کیوں نہیں۔ اب بڑی بڑی لینڈ کروزر اور گاڑیاں سرکاری ملازموں سے واپس لینا ہوں گی۔ پٹرولیم کی لیوی بھی ختم کی جائے یہ عوام برداشت نہیں کریں گے۔ روٹی، دالیں چاول اور گھی سب عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں۔ یہ دھرنا عام آدمی اور ہر پولٹیکل ورکر کا دھرنا ہے۔ ہم سب لوگوں کے ایشوز کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، طلباء، مزدور، کسان، تاجر سب اس دھرنے کا حصہ بنیں، ہمارے مطالبات جائز ہیں کسی مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ حکومت بات چیت نہیں اقدامات کرے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے پیچھے نہیں ہٹیں گے،جو ایشو ہم نے اٹھایا ہے یہ ہر گھر کا ہے، خواتین گھر کے کچن کی مالکہ ہوتی ہے اور اب ان کے کچن بند ہو گئے ہیں۔ حکومت کہتی ہے اتنے ٹیکس کم کریں تو آئی ایم ایف کو قرض کیسے لوٹائیں، ہم ان سے کہتے ہیں اپنی مراعات، بڑی گاڑیاں، فری کے پٹرول اور بجلی کم کریں تو یہ سب قرض ادا ہو سکتے ہیں۔ نیت ملک کو آگے لے کر چلنے کی ہو تو سب سسٹم ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ہم سادہ سی بات کرتے ہیں، عوام کا مسئلہ حل کرو ہم دھرنا ختم کر دیں گے۔ ہم نے دھرنا ڈی چوک سے تبدیل صرف امن کی خاطر کیا، ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے تھے اور ہم تصادم کا راستہ اختیار کر کے عوام کے مسائل پر کمپرومائز نہیں کر سکتے تھے۔ مسائل کے حل کے لیے آئینی جدوجہد ہے، حکومت بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور معاملات حل کرے۔