آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجلی ٹیرف کیلئے تفصیلات طلب کرلیں
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجلی ٹیرف کیلئے تفصیلات طلب کرلیں
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کے بجلی ٹیرف کیلئے تفصیلات طلب کرلیں۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاور ڈویڑن سے کراس سبسڈی کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔ کراس سبسڈی کے باعث صنعتی شعبیپر 473 ارب روپے کا بوجھ ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کو اپنا جواب جمعہ تک بھجوائے گی۔ذرائع پاور ڈویڑن کے مطابق صنعتی شعبے کیلئے مسابقتی ٹیرف آئندہ مالی سال سے لاگو ہونے کا امکان ہے، وزارت خزانہ نے گردشی قرض کو منجمد رکھنے کیلئے اس سال مکمل مالی معاونت کی، رواں مالی سال گردشی قرض کو فریز رکھنے کیلئے 976 ارب روپے کی فنانسنگ درکار ہے۔ذرائع کے مطابق ڈسکوز کی کم ریکوری کے باعث 263 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ ہے، نیپرا کے مقرر کردہ ترسیلی نقصانات سے زائد کے باعث ڈسکوز کو 201 ارب کا خسارہ ہو گا۔ آئی پی پی کو بروقت رقم ادا نہ کرنے پر 177 ارب روپے کا سود ادا کرنا پڑے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر ڈسکوز کا انتظامی کنٹرول اس سال کے آخر تک نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے گا۔
ملک بھر کی جیلوں میں 16 ہزار 832 خواتین قید، تفصیلات سینٹ کمیٹی میں پیش
اسلام آباد(سی ایم لنکس)ملک بھر کی جیلوں میں 16 ہزار 832 خواتین قید ہیں۔ خواتین کے اسٹیٹس سے متعلق قائم قومی کمیشن نے سال 2021 سے 2023 تک جیلوں میں قید خواتین کی تفصیلات سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پیش کر دی۔رپورٹ کے مطابق خواتین قیدیوں کی تعداد میں سال 2021 کے مقابلے میں 57 فی صد کی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں 1 ہزار 227 خواتین قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ 13 ہزار سے زائد خواتین قید ہے۔سال 2021 میں 4 ہزار 13 خواتین، 2022 میں 5 ہزار 700 جبکہ 2023 میں 6 ہزار 309 خواتین جیل میں قید ہیں۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 13 ہزار 65 خواتین، سندھ میں دوسرے نمبر پر 3 ہزار 439 خواتین جیلوں میں قید ہیں۔ بلوچستان میں 209 خواتین جبکہ خیبر پختونخوا میں 119 خواتین جیلوں میں قید ہے۔پنجاب میں 13 ہزار 65 قید خواتین میں 12 ہزار 258 قیدیوں کے مقدمات زیر سماعت ہیں، جو مجموعی قید خواتین کو 93 فی صد بنتی ہے، یعنی 93 فی صد جیل میں قید خواتین کے کسیز انڈر ٹرائل ہیں جبکہ 767 خواتین کو سزا سنایا جا چکا جس میں 40 خواتین ڈتھ سکواڈ میں ہیں۔