آئندہ کیلئے کسی بھی محکمہ میں اقلیتی ممبر کی مداخلت ناقابل برداشت ہو گی …چترالی
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ) ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر چترال کو معطل کر کے ایک اعلیٰ مجاز آفیسر کی نگرانی میں کلاس فور کی بھرتیوں میں بے قاعدگی کی تحقیقات کی جائیں اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے خلاف فوری محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے اقلیتی ممبر کی مداخلت سے محکموں میں بے چینی ہے اور امن امان کا مسئلہ پیدا ہونا فطری امر ہے آئندہ کیلئے کسی بھی محکمہ میں اقلیتی ممبر کی مداخلت ناقابل برداشت ہو گی ان خیالات کا اظہار ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی اور ممبر صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران اور بعد ازاں چیف سیکرٹری سے ملاقات میں کیا. انہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے احکام کے باوجود منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا لینڈ ڈ ونرز کے حقوق پامال کیے گئے انہوں نے کہا کہ سکولوں کے قریب ترین نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی بجائے دوسری یوسیز سے 58 افرادسیاسی بنیاد پر بھرتی کروایا گیا اور موجودہ DEO چترال نے سلیکشن کمیٹی سے مشاور ت کے بغیر غیر قانونی بھرتیاں کر دی ہیں انہوں نے کہا کہ چترال ایک پُر امن علاقہ ہے اگر اسی طرح غیر قانونی کام صوبائی مداخلت سے کروائے گئے تو کسی وقت بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعلیٰ اور ضیاء اللہ بنگش پر عائد ہو گی انہوں نے مزید کہا کہ بھرتیوں سے چند دن پہلے DEO (میل) چترال کی ٹرانسفر اور پھر بحالی ٹوپی ڈرامہ اور غیر قانونی بھرتیوں کیلئے راہ ہموار کرنا تھا ۔